احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
۲… ’’ہم خدا کو شاہد کر کے اعلان کرتے ہیں کہ ہماراایمان ہے کہ حضرت مسیح موعود مہدی معہود علیہ الصلوٰۃ والسلام اﷲ تعالیٰ کے سچے رسول ہیں اور اس زمانہ کی ہدایت کے لئے نازل ہوئے۔ آج آپ کی متابعت میں ہی دنیا کی نجات ہے۔‘‘ (لاہوری جماعت کا اخبار پیغام صلح ج اول نمبر۳۵، مورخہ ۷؍ستمبر۱۹۱۳ئ) مرزا قادیانی کے متعلق قادیانی جماعت (جن کے امیر مرزا محمود احمد ہیں) کا عقیدہ چنانچہ مولوی محمد علی لاہوری کے جواب میں لکھتے ہیں’’یہ تبدیلی عقیدہ مولوی محمدعلی صاحب لاہوری تین امور کے متعلق بیان کرتے ہیں۔ اوّل! یہ کہ میں نے مسیح موعود کے متعلق خیال فرمایا ہے کہ آپ فی الواقع نبی ہیں۔ دوم! یہ کہ آپ ہی آیہ اسمہ احمد کی پیش گوئی مذکورہ قرآن مجید کے مصداق ہیں۔ سوم! یہ کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ میںتسلیم کرتا ہوں کہ میرے یہ عقائد ہیں۔ لیکن اس بات کو تسلیم نہیں کرتا کہ ۱۹۱۴ء یا اس سے تین چار سال پہلے سے میں نے یہ پہلے میں نے یہ عقائد اختیار کئے۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۳۵) حکیم نور الدین، خلیفہ اول کا عقیدہ اسم او اسم مبارک ابن مریم مے نہند آن غلام احمد است ومرزائے قادیان گر کسکے آردشکے درشان اوکافر است جائے اوباشد جہنم بیشک و ریب وگمان یہ رباعی حکیم نور الدین صاحب کی ہے۔ (اخبار الحکم بابت ۱۷؍اگست ۱۹۰۷ئ)میں حکیم صاحب کی طرف سے چھپی تھی۔ لاہوری اورقادیانی جماعت کا اختلاف جو مرزا قادیانی کی نبوت میں معروف ہے۔ وہ خلافت کی رسہ کشی کا پیدا کردہ ہے۔ ورنہ مرزا قادیانی نے آخر میں کھلے طور پر نبوت کا دعویٰ کیا ہے اور خاتم النّبیین کے معنی میں نئی توحید ہے۔ مرزا قادیانی کو نبی ماننے والے اگرچہ لفظ خاتم النّبیین کو مانتے ہیں۔ مگر جمہور اسلام اور کتاب و سنت کی شہادت ہے جو معنی مشہور خاتم النبیین کے ہیں۔ اس کو تسلیم نہیں کرتے۔ یہ اسی طرح ہے جیسے کلمۃ الحق والے نے لکھا ’’لاالہ الااﷲ‘‘ کا معنی جو مشہور ہے (کہ اﷲ کے سوا کوئی