احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
M مسئلہ ختم نبوت ’’الحمد ﷲ الذی اکمل لنا الدین و اتم علینا نعمہ ولم یذرما محتاج الیہ فی امر الدین صغیرا وکبیراً وارسل رسولہ بالہدی ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ وماارسلہ الا کافۃ للناس بشیرا ونذیرا۔ والصلوٰۃ والسلام الاتمان الا کملان علی من لا نبی بعدہ محمد رسول اﷲ و خاتم النّبیین الذی صدق اﷲ ماوعدہ ‘‘امابعد برادران اسلام کی خدمت میں عرض ہے کہ دین کے مسائل دو قسم کے ہیں۔ ۱… وہ مسائل جن پر امت کا اتفاق ہے۔ ۲… وہ مسائل جن میں اختلاف ہے۔ پہلی قسم کے مسائل میں سے بعض ایسے ہیں۔ جن کو ضروریات دین کہتے ہیں۔ وہ ایسے ہیں جن سے دین کی ادنیٰ واقفیت رکھنے والا بھی واقف ہو جاتا ہے۔ جیسے ۱… نمازیں پانچ فرض ہیں۔ ۲… سال بھر میں ایک ماہ کے روزے فرض ہیں۔ ۳… زکوٰۃ فرض ہے۔ ۴… قرآن اﷲ کی کلام ہے۔ ۵… حدیث بھی دین کا حصہ ہے۔ ۶… آنحضرتﷺ کے بعد کسی کو نبوت نہیں ملے گی۔ اور بعض اجماعی مسائل اس قسم کے ہیں کہ ان کی شہرت اس قدر نہیں کہ ان سے ہر ادنیٰ دین کی واقفیت رکھنے والا واقف ہو۔ جیسے رضاعی رشتوں کی حرمت اور بعض اور حرام چیزیں جن کی قرآن میںتصریح ہے اور امت کا اس پر اتفاق ہے۔ مگر ہر شخص کا (جو اسلام سے کچھ بھی مس رکھتاہو) ان سے واقف ہوناضروری نہیں۔ ان تین قسم کے مسائل کے الگ الگ احکام ہیں۔ ۱… جن مسائل کو ضروریات دین کہتے ہیں۔ ان کے انکار سے انسان کافر ہو جاتا ہے۔ مسلمان کہلا کر ان کو زیر بحث نہیں لایا جا سکتا۔ مثلاً کوئی شخص نماز کی گنتی کے متعلق مسلمان کہلا کر