احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
M تقریظ! خالق کائنات نے اکرم الاولین و الآخرین حضرت محمد مصطفیﷺ کو یہ شرف، یہ بزرگی اور یہ فضیلت عنایت فرمائی ہے کہ آپﷺ اپنے وقت بعثت سے تاقیام قیامت روئے زمین کے ہر شہر، ہر قصبے اور ہر دیہات کے مکینوں کے لئے خواہ وہ عربی ہوں یا عجمی، کالے ہوں یا گورے، سرخ ہوں یا سفید، نبی و رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ لیکن اسی امت محمدیہؐ میں کچھ ایسے نقاب پوش پیدا ہوئے کہ انہوں نے نبوت محمدیؐ پرڈاکہ ڈال کر اپنی نبوت کا عنکبوتی گھروندہ بنانا چاہا اور اس کی حفاظت کے لئے اپنی من مانی، تاویلاتی بھڑوں کی ایک فوج کھڑی کردی۔ حضرت الامام صاحب مدظلہ العالی نے اس رسالہ میں قرآن و حدیث سے ایسے اسلحہ جات مہیا فرمائے ہیں کہ اگر ایک مرد معلم ان کوصحیح طریقے سے استعمال کرے تو مصنوعی نبوت کا یہ گھروندہ اور مکرودجل کی یہ فوج ایک منٹ کے لئے بھی اس کے سامنے نہیں ٹھہر سکتی۔ ’’جزی اﷲ تعالیٰ احسن الجزائ۔آمین‘‘ کرم الجلیلی،مدیر صحیفہ اہل حدیث کراچی، ۸؍شوال ۱۳۸۳ھ نزول مسیح علیہ السلام تفسیر احسن التفاسیر میں ہے کہ حضرت ابوہریرہؓ کی متفق علیہ حدیث سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ آخر زمانے میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام پھر دنیا میں تشریف لائیں گے۔ اس باب میں اور بہت سی حدیثیں ہیں۔ اسی طرح ابوداؤد اورحاکم کی ابوہریرہؓ کی صحیح حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دنیا میں دوبارہ آنے کے بعد پھر ان کی وفات ہوگی اور اس وقت کے مسلمان ان کی جنازہ کی نماز پڑھیں گے اور آیت ’’اﷲ الذی خلقکم ثم رزقکم ثم یمیتکم ثم یحییکم‘‘ سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر شخص کی موت دنیا میں ایک دفعہ اﷲ تعالیٰ نے قرار دی ہے۔ اسی سبب سے آیت ’’وھوالذی یتوفکم باللیل …‘‘کے قرینے سے انی متوفیک کے معنی جن مفسرین نے یہ لئے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر اٹھایا تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حالت نیند کی تھی۔ انہی مفسرین کا قول صحیح معلوم ہوتاہے۔