احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
میں فی الحال آپ کے سامنے آخری امر کے شواہد پیش کرتاہوں اور واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ آپ جب کبھی کسی سے لڑے ہیں تو بدزبانی، بیہودہ گوئی کا کوئی ہتھیار نہیں،جوآپ نے اٹھا نہ رکھاہو۔ حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی مدظلہ آپ ہندوستان کے مشہور پیر ہیں۔ صرف پیر ہی نہیں بلکہ علمی کمالات کے حامل ہونے کے باعث آپ اہل سنت والجماعت کے چوٹی کے علماء میں شمار ہوتے ہیں۔ آپ نے مرزا قادیانی کی تردیدمیں متعدد کتب و رسائل تصنیف فرمائے ہیں۔ جن میں سے ’’سیف چشتیائی‘‘ کو تو مرزائی اعتقاد کی قاطع سمجھئے۔ اس کتاب میں آپ نے جہاں حیات مسیح وغیرہ مسائل کا دلائل و براہین بیّنہ سے اثبات کیا ہے۔ وہاں آپ نے مرزا قادیانی کی علمیت کو بھی خوب بے نقاب کیا ہے۔ بہر حال آپ اپنی علمیت و صالحیت کی وجہ سے مرجع و محسود انام ہیں۔ لیکن چونکہ مرزا قادیانی کے عقائد واہیہ کا آپ نے نہایت منصفانہ رد فرمایا ہے۔ اس لئے مرزا قادیانی کی طرف سے باقاعدہ ’’اذاخاصم فجر‘‘ حسب ذیل سلوک ہوتا ہے۔ ۱… ’’مجھے ایک کتاب کذاب کی طرف سے پہنچی ہے۔ وہ خبیث کتاب بچھو کی طرح نیش زن ہے۔‘‘ ۲… ’’پس میں نے کہا اے گولڑہ کی زمین تجھ پر لعنت، تو ملعون کے سبب سے ملعون ہو گئی۔‘‘ ۳… ’’اس فرومایہ نے کمینہ لوگوں کی طرح گالی کے ساتھ بات کی ہے(بالکل غلط اتہام ہے پیر صاحب کی تصنیفات کا مطالعہ کریں)اور ہر ایک آدمی خصومت کے وقت آزمایا جاتا ہے۔‘‘ (سچ ہے) ۴… ’’کیا تو اے گمراہی کے شیخ! یہ گمان کرتا ہے کہ میں نے یہ جھوٹ بنایا ہے۔‘‘(بلکہ یقین ہے) ۵… ’’اے دیو! تو نے بدبختی کی وجہ سے جھوٹ بولا۔ اے موت کے شکار خدا سے ڈر کیوں دلیری کرتاہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۷۵، خزائن ج۱۹ص۱۸۸،ترجمہ اشعار از مرزا قادیانی) نوٹ… بفضلہ تعالیٰ پیر صاحب موصوف ابھی تک زندہ ہیں او ر ہزاروں لوگ ان کے علم و فضل سے فیض یاب ہو رہے ہیں۔لیکن یہ بدزبان ۱۹۰۸ء کا شکار موت ہو چکا ہے۔