احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
ہو جائے گا او ر جو انسان ایسے اسلام میں ہوں گے وہ خسر الدنیا و الآخرہ نہ ہوں گے۔ ’’فاعتبروا یا اولیٰ الابصار۱؎‘‘ خلاصہ تحریر بالا یہ ہے کہ مجھے اس رسالہ دافع البلاء سے ثابت ہوتا ہے: ۱… مرزا قادیانی اﷲ کو ان صفات کے ساتھ اﷲ نہیں مانتے جن صفات سے قرآن مجید سکھاتاہے۔ ۲… نہ محمد رسول اﷲﷺ کو اس شان کا نبی جانتے ہیں۔ جیسا کہ قرآن کریم بتلاتا ہے۔ ۳… نہ کسی او ر نبی کی ان کے دل میں کوئی وقعت ہے۔ ۴… نہ اہل بیت رسولﷺ کی ان کے دل میں وہ عظمت ہے جو کتاب اﷲ اور حدیث رسول اﷲﷺ سے ثابت ہے۔ ۵… وہ ابن اﷲ اور ابو اﷲ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ ۶… قرآن مجید میں تصرف کرتے ہیں اور اپنی کلام کو کلام اﷲ بتلاتے ہیں۔ بھائی جان خدا جانے آپ ان معتقدات کے انسان کو کیا کہیں۔ میں تو ان معتقدات کے انسان کو مسلمان نہیں جانتا او ر میرے خیال میں بجائے اس کے کہ وہ شخص کسی تکلیف سے بچاؤ کاموجب ہو، سیدھا دوزخ میں لے جانے کا ذریعہ ہے۔’’اللھم نسئلک العافیۃ فی الدنیا والآخرۃ اللھم لاتقتلنا ولاتھلکنا بعذابک وعافنا قبل ذالک‘‘ طاعون مرزا قادیانی کو برا کہنے کی وجہ سے نہیں آیا ان دعاوی کے بعد جن کا کذب ہونا میں اوپر عرض کر چکا ہوں، مرزا قادیانی فرماتے ہیں کہ:’’مجھ پر ایمان نہ لانے کی وجہ سے اور مجھے برا کہنے کی وجہ سے طاعون کی بیماری آئی ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۵، خزائن ج۱۸ص۲۲۵) اس مرض کے سب سے پہلے اور سب سے زیادہ زیر مشق ہندوستان میں دو شہر رہے ہیں۔ ایک بمبئی اور دوسرا کراچی۔ جہاں ہزارہا آدمی اس مرض کا شکار ہو چکے ہیں اور ان میں سے ایک فی ہزار بھی مرزا قادیانی کے نام سے واقف نہیں۔ مخالفت کرنا اور برا کہنا تو درکنار، اگر اس ۱؎ پس اے لوگو جن کے (منہ پر)آنکھیں ہیں۔ اس واقعہ سے عبرت پکڑو کہ دنیا میں ایسے بھی انسان ہیں جو خود کو مسلمان کہتے ہیں اور اہل بیت نبی سے خصوصاً حسنین سے برتری کا دعویٰ کرتے ہیں۔ نعوذباﷲ من شرور انفسنا ومن سیآت اعملنا!