احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
پھر اﷲ تعالیٰ نے سورہ محمد مصطفیﷺ کے اندر ارشاد فرمایا:’’والذین امنوا وعملوا الصلحت وامنوا بما نزّل علی محمد وھو الحق من ربھم(محمد:۲)‘‘ {اور جو لوگ ایمان لائے اور عمل کئے صالح اور ایمان لائے ساتھ اس چیز کے جو اتاری یعنی کتاب اﷲ اوپر محمدﷺ کے اور وہ حق رب اپنے سے ۔} سوال، کیا قرآن مجید اوپر سے یعنی آسمان سے نازل نہیں ہوا؟ یا تمہارا خیال ہے کہ زمین پر بنایاگیا؟ اگر خدا کی کلام سمجھتے ہو پھر تو اس کے نازل ہونے پر بھی ایمان لانا ایمان والوں کی شان ہے ورنہ کفار کا مقولہ قرآن مجید نے پیش کیا:’’وما انزل الرحمن من شی (یٰسین:۱۵)‘‘ {اور اتاری اﷲ نے کوئی چیز۔}کیا اس پر ایمان ہے؟فیصلہ دیں۔ قرآن مجید نے فرمایا:’’تنزل الملائکۃ والروح فیھا باذن ربھم (القدر:۴)‘‘ {اترتے ہیں فرشتے اور جبرائیل علیہ السلام بیچ رات لیلتہ القدر کے ساتھ حکم رب اپنے کے۔} ان تمام دلائل سے معلوم ہوا کہ الفاظ نزول کا استعمال آسمان سے اترنے کے لئے ہی جائز ہے۔ لہٰذا ابن مریم علیہ السلام بھی آسمان سے قریب قیامت نزول فرمائیں گے۔ اعتراض گیارھواں مرزائی ’’والذین یدعون من دون اﷲ لایخلقون شیئا وھم یخلقون، اموات غیر احیائ، وما یشعرون ایان یبعثون (النحل:۲۰،۲۱)‘‘ ’’اور جن لوگوں کو پکارتے ہیں سوائے اﷲ کے معبود، نہیں پیدا کرتے کچھ حالانکہ وہ پیدا کئے جاتے ہیں مردے ہیں نہیں زندے اور نہیں جانتے کب اٹھائے جائیں گے۔‘‘ غیر احمدیو! قوم نصاریٰ نے حضرت ابن مریم کو معبو د پکارا ہے۔ جیسے قرآن مجید فرماتا ہے:’’قالوا ان اﷲ ھو المسیح ابن مریم‘‘یعنی ’’کہا نصاریٰ نے تحقیق اﷲ وہی ہے ابن مریم۔لہٰذا ثابت ہوا کہ عیسائیوں نے آپ کو معبود پکارا اور معبود باطلہ تمام فوت ہیں۔ جیسا کہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا:’’اموات غیر احیا (النحل:۲۱)‘‘ بڑا افسوس! خدا وند تعالیٰ کی ذات تو فرماتی ہے کہ معبود باطلہ تمام فوت ہو چکے ہیں اور تم کہو کہ ابن مریم علیہ السلام زندہ ہیں۔ اس آیت سے صاف ظاہر ہے کہ ابن مریم علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں۔ اب ان کا انتظار کرنا بے کار اور خلاف قرآن مجید ہے۔ الجواب اول محمدی مرزائیو!آپ ابن مریم علیہ السلام کی حیات سے انکار اس لئے کر رہے ہو کہ خداوند