احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
انعامات نازل ہوئے۔ اس قسم کے نیک لوگ جہنمی نہیں ہیں۔} بعینہ یہی مثال مرزائیوں کی ہے کہ وہ بھی مثل کفار کے ثابت شدہ حیات مسیح کو عام استدلال سے توڑنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ اصولی مسئلہ ہے علماء خوب جانتے اور مانتے ہیں کہ :’’ما من عم الّٰا وقد خص منہ البعض‘‘ یعنی تخصیص بعد التعمیم ہوا کرتی ہے اور خاص حکم، عام حکم پر مقدم ہوا کرتا ہے۔ برادران اسلام! اس قسم کی آیات کے عمومات سے مرزائی حضرات جس قدر مغالطے دیتے ہیں۔ ان سب کا بالاختصار یہی ایک جواب کافی ہے۔ جو اوپر مذکور ہوا۔ اگر ان عمومات کی بناء پر عیسیٰ علیہ السلام کو فوت شدہ مان لیا جائے تو (رعد)میںارشا د باری تعالیٰ ہے:’’ولقد ارسلنا رسلا من قبلک وجعلنا لھم ازواجا وذریۃ‘‘ یعنی{اے نبی! تجھ سے پہلے رسولوں کو ہم نے اولاد ازواج والا بنایا ہے۔‘‘ اب چونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی آپ سے پہلے کے رسول ہیں۔ جو بموجب آیت بالابیوی بچوں والے ہونے چاہئے تھے۔ حالانکہ اب تک نہ ان کی بیوی ہے نہ کوئی بچہ۔ پس یہی کہنا پڑے گا کہ اس عام حکم میںعیسیٰ علیہ السلام ابھی داخل نہیں۔ جب آسمان سے اتریں گے تب نکاح کریں گے اور بچے ہوںگے۔ اسی طرح آیت:’’قد خلت من قبلہ الرسل (آل عمران:۱۴۴)‘‘ وغیرہ آیات کے عموم میں بھی ابھی داخل نہیں ہوئے۔ جب آسمان سے نازل ہوں گے۔ تب ان آیات کے مصداق بنیں گے۔ دہلی میں بفضلہ تعالیٰ میدان تیس ہزاری اور کمپنی باغ میں جماعت غرباء اہلحدیث کے تبلیغی جلسے منعقد ہوتے رہتے تھے۔ اثناء جلسہ میں بابو عمر دین قادیانی سے مسئلہ حیات وممات مسیح پر مناظرہ مقرر ہوا۔ جب میں نے حیات مسیح پر دلائل پیش کئے تو مولانا قادیانی نے اسی قسم کی آیات کے عمومات سے استدلال کرناشروع کیا۔ جن کے جوابات خداوندتعالیٰ کی مدد سے مدلل دیئے گئے۔ بالآخر قادیانی صاحب نے مرزائیت سے توبہ کی۔ بحمداﷲ باطل کی شکست اور حق کی فتح ہوئی۔ جس کا اعلان اس وقت کے دہلی کے اخبارات میں بھی آیا۔ مرزائی اعتراض… مسیح اور مریم کا کھانا کھانا؟ قرآن میں ہے کہ مسیح اور اس کی والدہ کھانا کھایا کرتے تھے۔ اس سے استدلال یہ ہے کہ مریم علیہما السلام بوجہ موت کھانے سے رو کی گئی۔ یہی حال مسیح کابھی ہے۔مسیح علیہ السلام آسمان پرکھانا کہاں سے کھاتے ہوںگے اور کھانے کا نتیجہ بول و براز کہاں کرتے ہوں گے؟ اور وہ اتنی مدت تک زندہ کیسے رہ سکتے ہیں؟