احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
خلاصہ یہ ہے کہ قرآن مجید میں اس جسارت کے ساتھ تصرف کرنا جیسا کہ ان الہاموں سے ظاہر ہے، جو اس رسالہ میں درج ہیں اور آیات قرآنی میں ایک آدھ لفظ گھٹا بڑھا کر نئی وحی قرار دینا اور یہ کہنا کہ یہ مجھ پر نازل ہوئی ہے۔ خود لکھنا اور اس کو اﷲ کا کلام بتلانا۔ ’’لم یلد ولم یولد‘‘کے برخلاف ابن اﷲ وابواﷲ بن جانا۔ بھائی جان خداجانے آپ اس کو کیا خیال فرماتے ہیں۔ میں اس کو صریح شرک فی الوحدت اور کفر جانتا ہوں۔ ’’نعوذباﷲ من شرورانفسنا ومن سیآت اعمالنا‘‘ مرزا غلام احمدقادیانی کا شرک فی النبوت میں مبتلاہونا مرزا قادیانی کا شرک فی التوحید میں مبتلا ہونا تو میں عرض کر چکا۔ ان کا شرک فی النبوت میں مبتلا ہونا مجھے ان کے اس قول سے ثابت ہوتا ہے۔ ’’حقیقی منجی، ہمیشہ اور قیامت تک نجات کا پھل کھلانے والا وہ ہے جو زمین حجاز میں پیدا ہوا تھا اور تمام دنیا اور تمام زمانوں کی نجات کے لئے آیا تھا اور اب بھی آیا مگر بروز کے طور پر۔‘‘ (دافع البلاء ص۱، خزائن ج۱۸ص۲۱۹،۲۲۰) ’’یہ شفیع آنحضرتﷺ سے جدا نہیں، بلکہ اس کی شفاعت آنحضرتﷺ کی شفاعت ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸س۲۳۳) ’’سچا شفیع میں ہوں جو اس بزرگ شفیع کا سایہ ہوں اور اس کا ظل جس کا اس زمانہ کے اندھوں نے قبول نہیں کیا۔‘‘ (ایضاً) ’’میں خاتم الانبیاء اور خاتم الاولیاء ہوں۔‘‘ (دافع البلاء ص۲۱، خزائن ج۱۸ص۲۴۱) اول تو نبوت کا دعویٰ کرنا پھر آنحضرتﷺ کا نام مبارک لے کر یہ کہنا کہ وہ اب پھر آیا۔ پھر یہ کہنا کہ سچا شفیع میں ہوں۔ بروز کے طور پرآیا ہوں۔ اس کا سایہ ہوں۔ اس کا ظل ہوں۔ اس کی شفاعت اور میری شفاعت ایک ہی ہیں۔ میں خاتم الانبیاء ہوںاور خاتم الاولیاء ہوں۔ اس زمانہ کے اندھوں نے مجھے قبول نہیں کیا۔ صاف ضلالت ہے اور شرک فی النبوت۔ اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے ’’ماکان محمد ابااحد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین(الاحزاب:۴۰)‘‘یعنی حضرت محمدﷺ رسول اﷲ اور خاتم النّبیین ہیں اور ان کے بعد میں کسی کو رسول یا نبی کر کے دنیا میں نہیں بھیجوں گا اور خود محمد مصطفیﷺ نے فرمایا کہ ’’لانبی بعدی‘‘ یعنی میرے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ مرزا قادیانی نے اسی رسالہ میںاس کے برخلاف بیسیوں جگہ فرمایا ہے کہ میں نبی ہوں۔ رسول ہوں۔