احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
گرفتارہے، ان پانچ شرطوں کے ساتھ قبول کرنا۔ مرزا قادیانی کے زعم میںدنیا بھر میں کوئی شخص مومن اور مسلمان نہیں۔ جب تک وہ مرزا قادیانی پر ان پانچ ارکان کے ساتھ جو انہوں نے قرار دیئے ہیں، ایمان نہ لاوے۔ حالانکہ ہر ایک سمجھ دار انسان ان کو دیکھتے ہی فوراً کہہ دے گا کہ جو کچھ آپ فرماتے ہیں، منافی اسلام ہے۔ برعکس نہند نام زنگی کافور۔ پھر دیکھئے کہ: ۱… ابن مریم کو ابن اﷲ یا اﷲ مانتے ہیں۔ ۲… یا گائے کی حفاظت میں نجات سمجھتے ہیں۔ ۳… یا مرزا قادیانی کو ابن اﷲ یا ابو اﷲ مانتے ہیں۔ فرق ہی کیا ہے جس طرح پہلا عقیدہ کفر اور ضلالت ہے اسی طرح دوسرا اور تیسرا۔ ہر ایک سمجھدار یہی کہے گا کہ خدائے وحدہ لاشریک لہ کے آگے سرجھکانا اور اس سے استمداد کرنا جیسا کہ اسلام نے قرار دیا ہے صحیح اور درست علاج ہے۔ لیکن مرزا قادیانی نے کس دلیری سے اس سچے علاج کی نسبت فرمایا ہے کہ ’’ومادعاء الکافرین الافی ضلال‘‘ (دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۲) حالانکہ خود ہی کفر اور شرک کی ضلالت میں مبتلا ہیں اور اپنے ساتھ اوروں کو بھی ڈبونا چاہتے ہیں۔ ’’وما یضل بہ الا الفاسقین‘‘ گستاخی معاف۔ گر مسلمانی ہمیں است کہ مرزا گوید وائے گردرپس امروز فرداے مرزا قادیانی کا الہام ہے کہ قادیان میں طاعون کبھی نہیں آئے گا اس زہریلے اور جہنم میں لے جانے والے علاج پر بھروسہ کرکے مرزاقادیانی فرماتے ہیں:’’قادیان میری تخت گاہ ہونے کی وجہ سے آج تک طاعون سے محفوظ رہا اور آئندہ بھی ہمیشہ محفوظ رہے گا۔‘‘ (دافع البلاء ص۶ خزائن ج۱۸ص۲۲۶) اول تو یہ دیکھئے کہ قادیان میں آج تک طاعون نہ آنے پر اپنی عظمت کا استدلال کیا بودا اور لچر ہے۔ گویا ہندوستان یا پنجاب میں کوئی بستی بھی طاعون سے خالی نہیں رہی۔ صرف ایک قادیان ہی ایسی بستی ہے، جہاں طاعون نہیں آیا یا مرزا قادیانی کے وحی لانے والے کو دنیا کی کچھ خبر نہیں۔ مگر**صاحب آپ تو جانتے ہوں گے کہ ابھی ہزاروں اور لاکھوں بستیاں ایسی ہیں جہاں طاعون نہیں آیا۔ پس اگر کسی بستی میں طاعون کا نہ آنا وہاں اﷲ کے پیغمبر یا نبی کے موجود ہونے کی دلیل ہے توہندوستان میں مرزا قادیانی جیسے ہزاروں اور لاکھوں نبی، رسول، ابن اﷲ، ابو اﷲ، نعوذ