احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
احمد ی مترو! تمہارے نبی مرزا جی نے بھی یہی معنی لکھے ہیں، مرزالکھتا ہے:’’آنحضرتﷺ نے عمرؓ کو قتل کرنے سے منع کیا اورفرمایا اگر یہی دجال ہے تو اس کا صاحب عیسیٰ بن مریم ہے۔ جو اسے قتل کرے گا۔ہم اسے قتل نہیں کر سکتے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۲۵، خزائن ج۳ ص۲۱۲،۲۱۳)پس ثابت ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پرزندہ موجود ہیں۔ جو ایک نہ ایک دن زمین پر اتر کر دجال کو قتل کریںگے۔ جیساکہ حدیث معراج میں اس کی مزید تائید ہے۔ مرزائی اعتراض… قتل سے مراد دلائل؟ اس حدیث میں قتل سے مراد جسمانی قتل نہیں ہے۔ بلکہ دلائل سے قتل و لاجواب کرنا مقصود ہے۔ جیساکہ ہمارے مرزا قادیانی نے مخالفین کو دلائل سے لاجواب کیا۔ گویا انہیں قتل کر دیا۔ جواب اعتراض آہ! خدا الٹی سمجھ کسی کو نہ دے:’’ذالک بانھم قوم لایفقھون‘‘ یہاں قتل سے روحانی و دلائل سے قتل مراد لینا بالکل لغو اورباطل ہے۔ صحیح بات یہی ہے کہ اس سے مراد ظاہری و جسمانی قتل ہے۔ کیونکہ حضرت عمرؓ کا آمادئہ قتل ہونا اور آپ کا اس خیا ل کی تردید نہ کرنا بلکہ دجال کا قتل عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں مقدور و متعین فرمانا اس کی صاف اور صریح دلیل ہے۔ اگر دلائل سے قتل کرنا مقصود ہوتا تو کیا نبی علیہ السلام اور حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ دلائل بیان کرنے سے عاجز تھے؟ پڑیں پتھر اس سمجھ پر سمجھے تو یوں سمجھے۔ ’’وکم من عائب قولا صحیحاً واتتہ من الفہم السقیم‘‘ ۶… صحیح مسلم کی طویل حدیث میں…ہے کہ دجال اپنا فتنہ و فساد برپا کر رہا ہوگا کہ ’’اذ بعث اﷲ المسیح بن مریم علیہ السلام فینزل عند المنارۃ البیضاء شرقی دمشق بین مھروذتین واضعا کفیہ علی اجنحۃ ملکین الحدیث، فیطلبہ حتیٰ یدرکہ بباب لد فیقتلہ (مسلم ج۲ ص۴۰۱)‘‘ پس نازل کرے گا اﷲ عزوجل عیسیٰ بن مریم کو منارہ سفید دمشق کے مشرقی طرف۔ پھرفرمایا جس وقت وہ اتریں گے دو چادریں زرد رنگ کی ان کے زیب تن ہوںگی۔ دو نوں ہتھیلیاں ان کی دو فرشتوں کے بازوؤں پر ہوںگی۔ پھر حضرت مسیح بن مریم دجال کی تلاش میں نکلیں گے اور ’’لد‘‘کے دروازہ پر جو بیت المقدس کے دیہاتوں میں سے ایک دیہات ہے۔ اس کو جا پکڑیں گے اور قتل کر ڈالیں گے۔ اسی طرح مرزا قادیانی نے بھی (ازالہ اوہام ص۲۲۰، خزائن ج۳ص۲۰۸)میںلکھا ہے: ’’نیز معراج سے ثابت ہوا کہ مسیح بن مریم قاتل دجال ہیں۔‘‘ لہٰذا اس جگہ نزول مسیح سے بجز نزول