احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
مولوی ثناء اﷲ صاحب آپ پنجابی جماعت اہل حدیث کے سردار کہلاتے ہیں اور مولوی فاضل ہیں۔ آپ نے بھی مرزا قادیانی کی تردید میں رسائل کی ایک کثیر تعداد شائع کی۔ مرزا قادیانی کی پیش گوئیوں کو قطعی جھوٹا ثابت کرنے میں آپ کو باع وسیع حاصل ہے۔ مرزا قادیانی کی درگاہ سے آپ کو جو انعام ملا ہے۔ اس کا نمونہ حسب ذیل ہے۔ ۱… ’’میں تجھے اور غدار زمانہ ثناء اﷲ کو خدا کا ہاتھ دکھلاؤں گا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۷۷، خزائن ج۱۹ ص۱۹۰) ۲… ’’کیا تو نے کسی بھیڑیئے سے دوستی لگائی یا مولوی ثناء اﷲ سے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۷۸، خزائن ج۱۹ ص۱۹۱) ۳… ’’اے عورتوں کی عار ثناء اﷲ۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۸۳، خزائن ج۱۹ ص۱۹۶) ۴… ’’تو نے اپنی کتاب لکھی۔ پس ان انگلیوں پر واویلا ہے اور ہلاک ہو گیا وہ ہاتھ جو لوگوں کو گمراہ کرتا اور بکواس کرتاہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۷۹، خزائن ج۱۹ ص۱۹۲) نوٹ… مرزا قادیانی نے ۱۵؍اپریل ۱۹۰۷ء (مجموعہ اشتہارات ج۳ص۵۷۹)کوایک اشتہار شائع کیا۔ اس میں لکھتے ہیں:’’یااﷲ میں تیرے ہی تقدس کا دامن پکڑ کر تیری جناب میں ملتجی ہوں کہ مجھ میں اور ثناء اﷲ میں سچا فیصلہ فرما اور جو تیری نگاہ میں حقیقت میں مفسد اورکذاب ہے۔ اس کو صادق کی زندگی میں ہی دنیا سے اٹھالے۔‘‘(مولوی صاحب اب تک مرزائیوں کے خلاف دندناتے پھر رہے ہیں اور اس دعا کے داعی مرزا قادیانی ۱۹۰۸ء کو ہی دنیا سے اٹھ چکے ہیں) مولوی علی حائیری صاحب آپ پنجاب کی شیعہ جماعت کے مجتہدین اور ان میں بڑے عالم سمجھے جاتے ہیں۔ آپ کی نسبت مرزا قادیانی کا ایک مصرعہ ہی نقل کر دینا کافی ہے:’’کانک غول فاقد العین اعور‘‘یعنی ’’گویا کہ تو ایک دیو ہے، آنکھ کھوئی والا ایک چشم۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۷۴، خزائن ج۱۹ ص۱۸۶) مذکورہ بالا تینوں اشخاص اپنی اپنی جماعت کے نہایت برگزیدہ اشخاص ہیں۔ جن میں سے کسی کو مرزا قادیانی نے ملعون کہا ہے توکسی کو دیو اور کسی کو بکواسی جس کے یہ معنی ہیںکہ مرزا قادیانی کی بدزبانی سے سنی، شیعہ اور اہل حدیث کا کوئی عالم بھی محفوظ نہیں رہا۔