احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
جواب اوّل ’’قد انزل اﷲ الیکم ذکرا ھوالقران‘‘ (تفسیر جامع البیان ص۴۷۴ مطبوعہ نامی دہلی) {تحقیق اتارا اﷲ تبارک وتعالیٰ نے طرف تمہارے ذکر یعنی وہ قرآن مجید۔} جواب دوم ’’قد انزل اﷲ الیکم ذکرا القرآن‘‘{تحقیق اتارا اﷲ تعالیٰ نے تمہاری طرف ذکر یعنی قرآن مجید۔} (حوالہ تفسیر سیدنا ابن عباسؓ ص۲۵۹مطبوعہ مصر) مولانا احمد علی صاحب! ذکراً سے مراد رسول خداﷺ نہیں بلکہ قرآن مجید ہے اور قرآن کریم کے لئے ہی اﷲ تبارک وتعالیٰ نے نزول کا لفظ استعمال فرمایا ہے نہ کہ رسول خداﷺ کے لئے۔ اگر تمہارے خیال کے مطابق نزول سے مراد آسمان سے اترنا نہیں تو پھر قرآ ن کریم کے لئے کیا خیال ہے کہ یہ آسمان سے بذریعہ حضرت جبرئیل علیہ السلام کے نہیں اترا؟ اگر اترنا مانتے ہو تو لازمی یہ بھی ماننا پڑے گا کہ حضرت ابن مریم علیہ السلام بھی آسمان سے نازل ہوں گے۔ کیونکہ قرآن مجید کے لئے اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے ، ملاحظہ کیجئے۔ ’’انا نحن نزلنا الذکر انا لہ لحٰفظون (الحجر:۹)‘‘{تحقیق اتارا ہم نے ذکر یعنی قرآن مجید اور تحقیق ہم واسطے اس کے نگہبان ہیں۔} ’’والذین اٰمنوا وعملواالصلحٰت واٰمنوا بما نزل علی محمد وھو الحق من ربھم (محمد:۲)‘‘{اور جو لوگ ایمان لائے اور عمل کریں گے صالح اور ایمان لائے ساتھ اس چیز کے جو اتاری گئی اوپر حضر ت محمدﷺ کے اور وہ حق ہے رب اپنے سے۔} مولانااحمدعلی نے پیش کردہ آیت میں بڑی فریب بازی سے کام لیا ہے۔ کیونکہ زیر بحث آیت میں اﷲ تبارک وتعالیٰ نے نزول کا لفظ قرآن کریم کے لئے استعمال فرمایا۔ مگر جماعت قادیانی کے عالم مولانا احمد علی شاہ قادیانی رسول اﷲﷺ کے لئے استعمال کر کے لوگوں کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ کے لئے لفظ نزول آیا ہے۔حالانکہ رسول خداﷺ کے لئے کہیں بھی نزول کا لفظ قرآن کریم میں بیان نہیں کیا۔ یہ فقط جماعت قادیانی کا خود ایجاد کردہ قصہ ہے، جو غلط ہے۔ حیات مسیح علیہ السلام کی نویں دلیل ’’وانہ لعلم للساعۃ فلا تمترن بھاواتبعون (الزخرف:۶۱)‘‘ {اور تحقیق