احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
M ان دنوں ایک ٹریکٹ (یک ورقہ) لاہوی احمدیہ جماعت کی طرف سے ان کے امیر مولوی محمد علی صاحب ایم۔ اے نے شائع کیا ہے۔ جس میں اپنے عقائد کی فہرست دی گئی ہے اور ظاہر کیا گیا ہے کہ وہ مرزا قادیانی کو نبی ورسول نہیںکہتے اورنہ وہ مرزا قادیانی کے نہ ماننے والوں کو کافر سمجھتے ہیں۔ اس لئے مسلمانوں کو ان سے اتحاد کر لینا چاہئے۔ چونکہ سادہ لوح مسلمانوں کو اس تحریر میں دھوکہ دینا مطلوب ہے۔ اس لئے اس کے متعلق کچھ لکھنے کی ضرورت پڑی۔ مسلمانوں کو خوب معلوم ہے کہ لاہوری وقادیانی دونوںمرزائی جماعتیںمرزا قادیانی کی متبع ہیں جب تک مرزاقادیانی زندہ تھے ہر دو جماعتوں کے ایک ہی اعتقادات تھے۔ ان کی وفات کے بعد ایک جماعت (محمودی قادیانی) خزانہ عامرہ پر جو مرزا قادیانی کا اندوختہ تھا قابض ہو گئی۔ دوسرے حصہ دار خواجہ کمال الدین و مولوی محمد علی صاحبان باوجود دیرینہ خدمات اس سے بالکل محروم رہ گئے۔ انہوں نے اس رنج سے اپنی ڈیڑھ اینٹ کی علیحدہ مسجد بنا لی، وہ لاہوری احمدی کہلانے لگے۔ اب بھی دونوں جماعتوں کے ایک ہی عقائد ہیں۔ دونوں مرزاصاحب کے پیرو ہیں۔ ان کی تعلیم کو سچا مانتی ہیں۔ ان کے الہامات اور دعاوی کی بھی قائل ہیں۔ قادیانیوں نے یہ جرأت کی کہ جیسا مرزا جی کا دعویٰ تھا کہ وہ نبی ورسول ہیں اور اس کے نہ ماننے والے کافر ہیں۔ ڈنکے کی چوٹ اعلان کر دیا کہ ہمارا بھی یہی عقیدہ ہے۔ دوسری جماعت (لاہوری) نے بزدلی سے کام لیا۔ وہ جانتے تھے کہ ایسے عقیدے کا اظہار کرتے ہوئے وہ دوسرے مسلمانوں کی ہمدردی حاصل نہیں کرسکتے۔ ان کو روپیہ کی ضرورت ہے جو عام مسلمانوں سے ملے گا۔ انہوں نے طریق منافقت اختیار کر کے لکھنا شروع کیا کہ ’’ہم مرزا قادیانی کو نبی و رسول نہیں بلکہ مجدد مانتے ہیں اور ان کے نہ ماننے والوں کو کافر نہیںکہتے۔‘‘ لاہوری جماعت کا طریق عمل لاہوری احمدی جماعت کا طریق عمل بتا رہا ہے کہ وہ درحقیقت مرزا قادیانی کو نبی و رسول مانتے ہیں۔ ان کے نہ ماننے والوں کو مسلمان نہیں سمجھتے۔ ورنہ لاہوریوں کا امیر جماعت (مولوی محمدعلی) لاہور میں رہتے ہوئے کبھی مسلمانوں کی شاہی مسجد میں مسلمانوں سے مل کے ان