احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
وقت کرہ زمہریر و دیگر کرّہ ہائے مہلک کے مضر اثرات کو معدوم کر دے اور انسانی قویٰ پر جس قدر اثرات آب و ہوا عارض ہو سکتے ہیں۔ ان سب سے محفوظ رکھے۔ جیسے ہمارے نبیﷺ کو معراج جسمانی ہوئی۔ اﷲ تعالیٰ نے تمام آسمانوں کی سیر کراکر صحیح و سلامت واپس پہنچا دیا۔یاد رکھو قدرت الٰہیہ پر اعتراض کرنا خود خدا کا انکار کرنا ہے۔ خدا کی قدرتوں کا انسانی عقل کب احاطہ کر سکتی ہے؟ جو چیز قرآن و حدیث سے ثابت ہو۔ اس پر بلا چون و چرا ایمان لانا چاہئے۔’’وباﷲ التوفیق‘‘ الغرض! حیات مسیح کا قانون قدرت وغیرہ کی آڑ لے کر انکار کرنا باعث فساد عقیدہ و موجب دہریت ہے۔ آیت باب حیات مسیح ’’ورفع الی السمائ‘‘ پر صریح دال ہے۔ مرزائی لوگ خلاف قرآن مسیح علیہ السلام کی موت طبعی پر اصرار، صلیب پرچڑھنے کا اقرار اور ’’رفع الی السمائ‘‘ کا انکار کرتے ہیں۔ چنانچہ مرزا قادیانی کہتے ہیں’’ رفع سے مراد وہ موت ہے جو عزت کے ساتھ ہو۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۹۹، خزائن ج۳ص۴۲۳) نیز اسی کتاب کے (ص۳۸۰، خزائن ج۳ ص۲۹۵)میںصلیب پرچڑھنے کا واقعہ لکھا ہے۔ حالانکہ قرآن مجید نے اس عقیدہ کو لعنتی قرار دے کر مسیح علیہ السلام کا زندہ آسمان پر اٹھایا جانا ظاہرکیا ہے۔ نیز ابن عباسؓ سے منقول ہے کہ ’’فاجتمعت الیھود علی قتلہ فاخبرہ اﷲ بانہ یرفعہ الی السماء و یطہرہ من صحبۃ یھود(نسائی وابن مردویہ،ذکر فی السراج منیر)‘‘ یعنی جب یہود مسیح علیہ السلام کو قتل کرنے کے لئے جمع ہوئے تو اﷲتعالیٰ نے خبردی کہ میں تجھے آسمانوں پراٹھاؤں گا اور کفار یہودی کی صحبت سے پاک رکھوں گا۔ اس آیت میں توفی کے معنی ’’اخذالشی و افیا‘‘ کے ہیں۔ جیسا کہ تفسیر بیضاوی میں تحت آیت ’’فلما توفیتنی‘‘مرقوم ہے۔ نیز کتب لغت میں بھی یہی معنی لکھا ہے۔ ملاحظہ ہو مختار الصحاح وغیرہ۔ یعنی توفی کے معنی کسی چیز کو پورا پورا لینے کے ہیں۔ محاورہ عرب بھی اسی کا مؤید ہے۔ کہتے ہیں ’’توفیت منہ دراھمی‘‘ یعنی میں نے اس سے اپنے درہم پورے لے لئے۔ (تفسیر کبیر ج۲ص۲۹۱)مرزانے بھی (براہین احمدیہ ص۵۱۹حاشیہ، خزائن ج۱ ص۶۲۰)میں یہی معنی کئے ہیں۔’’میں تجھ کو پوری نعمت دوں گا اور اپنی طرف اٹھا لوں گا۔‘‘ الغرض! اﷲ تعالیٰ نے حسب وعدہ مسیح علیہ السلام کو اپنی طرف اٹھا لیا اور کفار کے مکر کو انہی پر لوٹا دیا۔ چنانچہ حضرت ابن عباسؓ جن کے متعلق مرزا قادیانی کو بھی اقرار ہے کہ وہ ببرکت دعائے نبوی قرآن کے سمجھنے میں اول تھے، کی روایت سے تفسیر معالم میں مرقوم ہے:’’فبعث اﷲ