احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
حضرت امام نے اس کاہنہ کی صداقت میں تین شہادتیں پیش کی ہیں۔ ۱… بادشاہ خراسان کا تجربہ۔ ۲… بعض علمائے محققین کا تجربہ۔ ۳… علامہ ابوالبرکات کے بیس برس کا تجربہ۔ علاوہ ازیں مرزائیوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ مالیخولیا کے مریض بھی خود کو غیب دان خیال کرتے ہیں اوربسا اوقات آئندہ پیش آنے والے واقعات کی خبر پیش از وقوع بیان کر دیتے ہیں۔ (از شرح اسباب ج۱ص۷۰) اور مرزا قادیانی کو مراق تھا جیسا کہ وہ خود اقرار کرتے ہیں۔ دیکھو (کتاب منظور الٰہی ص۳۴۸)اور مراق مالیخولیا کی ایک قسم ہے (اکسیر اعظم ج۱ص۱۸۶)بنابریں مرزا قادیانی کی پیش گوئیوں کو کیوں نہ مراق کانتیجہ کہا جائے؟ اب ہم مرزا قادیانی کے مریدوں سے دریافت کرتے ہیں کہ وہ انصاف کو مدنظر رکھتے ہوئے بتلائیں کہ ہم مرزاقادیانی کی گول مول پیش گوئیوں کو کس قسم میں داخل کریں۔ ہم اس بات کا فیصلہ ان کے انصاف پر چھوڑتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی خیر خواہانہ گزارش کرتے ہیںکہ قرآن مجید کی جن آیات میں اظہار غیب کا ذکر آیا ہے۔ ا ن کی تفسیر واقعات کے برخلاف بیان کرنے کی جرأت نہ کریں اور ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ قرآن مجید اور حدیث صحیح اور تاریخ کی معتبر کتابوں سے یہ امرپایہ ثبوت کو پہنچ چکا ہے کہ کسی سچے نبی نے اپنی صداقت میں کفار کے مقابلہ میں اپنی پیش گوئیوں کو پیش نہیں کیا۔ پیش گوئی کی حقیقت مرزا قادیانی کے قلم سے اب ہم مرزا قادیانی کی کتابوں سے چند اقتباسات ہدیہ ناظرین کرتے ہیں تاکہ مرزا قادیانی کی پیش گوئیوں کی حقیقت بآسانی معلوم ہو سکے۔ ۱… ’’پیش گوئی میں کھلا کھلا تاریخی واقعہ ہونا چاہئے۔ ‘‘ (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۱۲۱، خزائن ج۱۷ ص۳۰۱) ۲… ’’پیش گوئی میں وہ امور پیش کرنے چاہئیں جن کو کھلے کھلے طورپر دنیادیکھ سکے اور پہچان سکے۔‘‘ (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۱۲۲، ایضاً) ۳… ’’اس درماندہ انسان(حضرت مسیح علیہ السلام) کی پیشین گوئیاں کیاتھیں؟ صرف یہی کہ زلزلے آئیں گے۔ قحط پڑیں گے، لڑائیاںہوںگی۔ پس ان دلوں پر لعنت جنہوں نے ایسی ایسی پیشین گوئیاں اس کی خدائی پردلیل ٹھہرائیں اور ایک مردہ کو اپنا خدا بنا لیا۔ کیا ہمیشہ زلزلے نہیں آتے؟