احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
پس اگر کوئی بات مرزا قادیانی کے خیالات یا منقولات کے برخلاف ہو تو خدارا مجھے معاف کرنا۔ میں آپ کا دیرینہ خادم ہوں۔ میں آپ کی عنایات کا بہت ہی ممنون اور مرہون ہوں او ر آپ کی توجہات کی بہت ہی قدر کرتا ہوں۔ مرزا قادیانی ایک بزرگ آدمی ہیں۔ نہ میری یہ مجال ہے کہ میں ان کی جناب میں کوئی گستاخانہ لفظ اپنے منہ سے یا قلم سے نکالوں۔ نہ میری یہ لیاقت ہے کہ ان کے کہے پر کوئی اعتراض کروں۔ نہ میرا یہ مدعا ہے کہ اس رسالہ پر نکتہ چینی کر کے مرزا قادیانی سے یا ان کے کسی حواری سے یا آپ سے یا آپ کے کسی ہم خیال صاحب سے کوئی مناظرہ قائم کروں۔ پس مہربانی فرما کر میرے اس خط کو ان تحریرات میں سے قرار نہ دیجئے گا جو مرزا قادیانی کے برخلاف لکھی جاتی ہیں۔ میں بلا لحاظ ذاتیات اپنی رائے اس رسالہ کی نسبت اور اس علاج کی نسبت جو اس میں بتایاگیا ہے، عر ض کرتاہوں اور امید کرتا ہوں کہ میری تحریر مخلصانہ اور بے ریا سمجھی جائے گی۔ بلکہ اس تحریر کی ضرورت بھی نہ ہوتی مگر چونکہ مرزا قادیانی قرآن کو منزل من اﷲ اور حضرت محمد بن عبداﷲﷺ کو پیغمبر برحق مانتے ہیں اور میں بھی مسلمان ہوں۔ ہمدردی اور دفع المغالطہ کے طور پر اس کا لکھنا ضروری سمجھا اگر کوئی غیر شخص یعنی جو کہ قائل قرآن نہ ہو یا پیغمبرﷺ کا ماننے والا نہ ہو۔ وہ ایسی بات کہے تو اس کی کوئی شکایت نہیں۔ ایک غلام احمد سے ایسی باتیں سن کرصبر نہیں رہتا۔ خاص کر اس حالت میں جبکہ آپ کی طرف سے بھی اظہار رائے کی اجازت ہو چکی ہے۔ مرزا کے مجوزہ علاج طاعون پر ایک مختصر رائے **صاحب میں نے اس رسالہ کو پڑھا اور جو علاج کہ طاعون سے بچنے کا اس میں لکھا ہے۔ وہ بعینہ ایسا معلوم ہوا جیسے کسی شخص کو جو دھوپ میں کھڑا ہے، یہ کہا جائے کہ جناب تنور میں تشریف لے جائیے۔ دھوپ سے بچ جاؤ گے اورگرمی سے نجات پاؤ گے اور یہ رائے میں نے ان وجوہات سے قائم کی ہے۔ اوّل… یہ کہ میں اس بات کا قائل نہیں کہ طاعون کی وبا اس ملک میں ہماری بداعمالیوں کی سزا کے طور پرآئی ہے۔ کیونکہ ہمارے نبی کریمﷺ رحمت للعالمین ہیں۔ اس رحمت للعالمین کے ظہور کی برکت سے ایسی سب سزائیں بنی آدم پر اس دنیا میں آنی بند کر دی گئی ہیں اور انسان کی بد اعمالیوں کی سزا یوم الآخر پر موقوف رکھی گئی ہے۔ ’’کما قال اﷲ تعالیٰ فی کتاب الکریم وما کان اﷲ لیعذبھم وانت فیہم (الانفال:۳۳)‘‘{اور (اے پیغمبر)خدا ایسا (بے مروت) نہیں ہے کہ تم ان لوگوں میں موجود رہو اور وہ (تمہارے رہتے ) ان کو عذاب دے۔}