احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
خشت بنیاد کلیسا بن گئی خاک حجاز آج دم توڑتی ہوئی مرزائیت پھر اسلام کے نام پر عیسائیت کے مقابلہ کا بہانہ بنا کر میدان میں آنا چاہتی ہے اور اس کے لئے مرزائیوں نے سارے پاکستان میں راولپنڈی کے شہر کا انتخاب کیا۔ کیونکہ یہ پاکستان آرمی کا جنرل ہیڈ کوارٹر ہے اور اس کے وفاق میں اکثر کلیدی عہدوں پر مرزائی آفیسر متمکن ہے۔ حکام شہر میں ان کا اثر و رسوخ ہے اور وہ وقت پر اپنی مرضی کے مطابق احکام جاری کر سکتے ہیں۔ چنانچہ مدرسہ تعلیم القرآن کو سالانہ اجلاس کے لئے تین دن تک کی تگ ودو کے بعد مشکل سے اجازت ملی او مرزائیوں کو جلسہ کی اجازت باتوں ہی باتوں میں مل گئی۔ بقول ان کے ’’جلسہ کی اجازت زبانی حاصل کر لی گئی تھی۔ اس کی اطلاع پولیس کو بھی دے دی گئی تھی۔‘‘ کیوں نہ ہو پیر بھائی جو ٹھہرے۔ جب سیاں بنے کوتوال پھر ڈرکا ہے کا؟ ۲۹؍مارچ کو اس مرتد گروہ نے راولپنڈی کے ٹرنک بازار میں کھلا جلسہ کرنا چاہا اور بہانہ یہ رکھا کہ وہ ایک پادری کی بکواس کا جواب دیں گے۔ بھلا جمہور مسلمین ان کے اس فریب کوکب برداشت کر سکتے تھے۔ انہوں نے احتجاج کیا اور حکام نے بروقت مداخلت کر کے ان کا جلسہ بند کرا کر اپنے بہترین حسن تدبر کا ثبوت دیا۔ مرزائیوں کو حکام کا گلہ اورشکوہ کرنے کی بجائے ان کا شکر گزار ہونا چاہئے ۔ کیونکہ مشتعل ہجوم کو روکنے کے لئے وہاں کوئی ایسی فورس نہ تھی جو مرزائیوں کی خاطر خواہ حفاظت کر سکتی۔ دوسری طرف یہ فتنہ سارے پاکستان کے لئے بارود میں چنگاری کا مصداق بن جاتا۔ ان کے جلسے کی مثال تو ڈاکوؤں کے اس گروہ کی سی ہے جو سوداگروں کا بھیس بدل کر کسی بستی میں داخل ہوجائے اور وہ عوام و حکام کی اصل حال سے بے خبری کی بناء پر شہر میں اپنا کاروبار شروع کر دے اور موقع کا منتظر رہے۔ لیکن جب ان کا راز کھل جائے تو عوام اور حکام ایک منٹ کے لئے بھی ان کا شہر میں رہنا اور کاروبار کرنا برداشت نہ کریں۔ دیکھئے …یہ مرتد گروہ پاکستان کا کھاتا ہے اور پاکستان ہی کو نقصان پہنچاتا ہے۔ خود چور ہے اور دوسروں کو چور بناتا ہے۔ ملک دشمن عنصر کون ہے؟ ذرا مرزا محمود کے مندرجہ ذیل رؤیا، جو مرزائیوںکے گزٹ ’’الفضل‘‘ میں شائع ہوئے ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں اور انصاف کریں کہ پاکستان کی تخریب اور بھارت کی تائید کون کر رہا ہے اور