احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
بے چاروں کو اس طرح بھی ڈرایا جاتا ہے کہ یاد رکھو جو اعتراضات مرزا قادیانی کی پیش گوئیوں پر کئے جاتے ہیں۔ آنحضرتﷺ پر بھی وارد ہوتے ہیں۔ اگر تم مرزا قادیانی کا انکار کرو گے تو اس سے تم کو نبی کریمﷺ اور دیگر انبیاء کا بھی انکار کرنا پڑے گا۔ گویا پورے طور پر ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھو گے۔ چنانچہ کئی دفعہ دیکھنے میں آیا ہے کہ جب کسی مسلمان نے مرزا قادیانی کی کسی پیش گوئی پر کوئی سوال کیا تو مرزائی صاحبان نے فوراً بڑی بے باکی سے آنحضرتﷺ کی پیش گوئی پر زبان طعن دراز کی۔ حالانکہ رحمۃ للعالمینﷺ کی پیش گوئیاں اس قدر صفائی کے ساتھ سچی نکلیں کہ آپ کے زمانے کے سخت ترین دشمن بھی کوئی کسی قسم کا اعتراض نہ کرسکے۔ چنانچہ یہی وجہ ہے کہ ہمارے علماء سلف کو کافروں کے مقابلہ میں آپﷺ کی پیش گوئیوں کے متعلق مستقل کتابیں تصنیف کرنے کی ضرورت نہیں پڑی۔ اسلامی عقائد کو متزلزل کرنے میں مرزائیت کا حصہ حضرات یہ ہے وہ رخنہ اندازی جو مرزا قادیانی نے اسلام میں کی۔ جس کی شہادت آریوں اور عیسائیوں کے اخبار و رسائل دے رہے ہیں۔ چنانچہ آریہ ویر، احمدیت کا اثر اسلام پر کے عنوان کے ماتحت لکھتا ہے: ’’اسلامی عقائد کو متزلزل کرنے میں احمدیت نے آریہ سماج کو ایسی امداد دی ہے کہ جو کام آریہ سماج صدیوں میں انجام دینے کے قابل ہو تا وہ احمدی جماعت کی جدوجہد نے برسوں میں کر دکھایا ہے۔ بہرحال آریہ سماج کو مرزا قادیانی اور ان کے مقلد و مرید مرزائیوں کا مشکور ہونا چاہئے۔‘‘ (آریہ ویر۱۴،۲۲؍مارچ۱۹۳۳،ص۱۲کالم۱) ناظرین!کیا عقل اس بات کو باور کرسکتی ہے کہ اﷲ تعالیٰ کا ایک سچا رسول اﷲ تعالیٰ سے علم پاکر کوئی پیش گوئی کرے اوروہ غلط نکلے؟ ہرگز نہیں۔ کیونکہ اس سے اس رسول کا جھوٹا اور مفتری ہونا لازم آتا ہے اور اﷲ تعالیٰ بھی کاذب ٹھہرتا ہے۔’’نعوذباﷲ من ذلک‘‘ قرآن پڑھئے (زمرع۲:رعد ع:۴،روم ع:۱، یونس:ع۶، حج:ع۶، ابراہیم:ع۷)اور دیکھئے کہ کس طرح آیات کریمہ بآواز بلند پکار کر کہہ رہی ہیں کہ اﷲ تعالیٰ وعدہ خلافی نہیں کرتا اور اس کا کوئی وعدہ وعید نہیں ٹلتا اور اس پرامت مرحومہ کے تمام علماء کا اتفاق ہے۔ خواہ وہ امکان کذب (توسیع قدرت) کے قائل ہوں یا امتناع کذب کے (دیکھو کتب کلامیہ)اورمرزا قادیانی نے بھی