احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
تعداد پچاسی ہزار کے قریب بتلائی گئی ہے اور مرنے والے ایک لاکھ ہیں۔ کیا کوئی عقلمند انسان یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ مرزا قادیانی کی مزعومہ پیش گوئی الہامی الفاظ کے مطابق پوری ہوئی؟ ہرگز نہیں بلکہ اس سے تو یہ لازم آتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کو علم نہ تھا کہ کابل میں جو خانہ جنگی ہوگی۔ اس میں ایک لاکھ آدمی مریں گے۔ صرف اٹکل سے مرزا قادیانی نے کہہ دیا کہ ریاست کابل میں پچاسی ہزار کے قریب آدمی مریں گے۔ مرزا قادیانی کو جس سرکار کی طرف سے الہام ہوتا ہے۔ اس کے نزدیک پندرہ سولہ ہزار کا فرق کوئی چیز نہیں ہے۔ کیا ایسے الہام علام الغیوب کی طرف سے ہو سکتے ہیں؟ اس الہام سے پہلے جو الہام ہے۔ ہم نے اس سے قطع نظر کر کے اس نفس الہام پر گفتگو کی ہے۔ اب ہم اس کے ساتھ ملا کر گفتگو کرتے ہیں۔ جس سے آپ کومعلوم ہو جائے گا کہ یہ الہام اپنے پہلے ہمہ گیر الہام کا نتیجہ و تتمہ ہے۔ ہم سب نقل کئے دیتے ہیں۔ ۹… ’’یورپ اور دوسرے عیسائی ملکوں میں ایک قسم کی طاعون پھیلے گی۔ جو بہت ہی سخت ہوگی۔‘‘ (تذکرہ ص۷۰۵، طبع۳) ۱۰… ’’ریاست کابل میں قریب پچاسی ہزار کے آدمی مریں گے۔‘‘ (البشریٰ ج۲ص۱۲۶، تذکرہ طبع سوم ص۷۰۵) ان دوالہاموں کے درمیان کوئی اورالہام مرزا قادیانی کو نہیں ہوا۔ اب مطلب بالکل واضح ہے کہ ریاست کابل میں جو قریب پچاسی ہزار کے آدمی مریں گے۔ وہ خاص قسم کی طاعون سے مریں گے۔ جو بہت ہی سخت ہوگی اور خاص قسم کی طاعون جو بہت ہی سخت ہو۔ ۱۹۰۷ء سے لے کر اب تک نہ یورپ میں پھیلی ہے اور نہ دوسرے عیسائی ممالک میں اور نہ کابل میں خاص قسم کی طاعون سے پچاسی ہزار کے قریب آدمی مرے ہیں۔ گویا آج تک ان میں سے کوئی الہام بھی پورا نہیں ہوا اور علاوہ ازیں خلیفہ قادیانی نے کوئی معتبر شہادت پیش نہیں کی۔ جس سے یہ ثابت ہو کہ انقلاب افغانستان کے وقت خانہ جنگی کی آگ سے ایک لاکھ آدمی مر گئے تھے۔ خلیفہ قادیانی کا فرض تھا کہ پہلے اس کو ثابت کرتا پھر مرزا قادیانی کے الہام میں غور کرتا۔ چوتھی پیش گوئی اوراس کا رد باطل کی دھجیاں فضائے آسمانی میں خلیفہ قادیانی (ص۶)پررقمطراز ہیں:’’وہ پیش گوئی کامیں نے اوپر ذکر کیا ہے۔ حضرت