احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
الجواب محمدیؐ سوئم ’’تلک امۃ قدخلت لھا ماکسبت ولکم ماکسبتم (البقرۃ:۱۴۱)‘‘{یہ ایک امت تھی کہ تحقیق گزر گئی واسطے ان کے جو کچھ کمایا انہوں نے واسطے تمہارے جو کچھ کمایا تم نے۔} مرزائیو!’’تلک امۃ‘‘ سے مراد یہودی اور نصاریٰ ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے خلت کے الفاظ کو استعمال فرما کر اپنے نبی کو تسلی و تشفی عطاء فرمائی۔ اے میرے حبیب! اگر یہ لوگ کہتے ہیں کہ سیدنا ابراہیم خلیل اﷲ علیہ السلام اور آپ کی اولاد یہودی اور نصاریٰ تھے تو آپ کہہ دیجئے کہ اے یہود و نصاریٰ تم اس چیز سے زیادہ واقف ہو۔ یا اﷲ تعالیٰ کی ذات بابرکات کو ان کا زیادہ علم ہے۔ سوال، الفاظ خلت استعمال لیکن یہود اور نصاریٰ موجود ہے؟ اب خلت کا معنی موت نہ سمجھو گے یا جگہ کی تبدیلی ادھر یا ادھر اگر خلت کا معنی موت ہوتا تو انشاء اﷲ ان لوگوں کا وجود بھی نظر نہ آتا۔ خلت کے معنی موت نہیں۔ کیونکہ اﷲ تبارک وتعالیٰ قرآن مجید کے اندر’’قل یاھل الکتٰب لستم علی شی‘‘ یہود اور نصاریٰ کو بذریعہ رسول خداﷺ کے پکار رہا ہے۔معلوم ہوا کہ خلت کے معنی موت کرنا ازروئے قرآن مجید غلط اور ’’وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل (آل عمران:۱۴۴)‘‘سے ابن مریم علیہ السلام کی موت کا اظہار کرنا آپ کی نادانی یا بے ایمانی کا ثبوت ہے۔ ابن مریم علیہ السلام از روئے قرآن مجید آسمان پرزندہ موجود ہیں۔ دوبارہ قرب قیامت پھر تشریف لائیںگے۔ اعتراض مرزائی ششم ’’واذ قال اﷲ یعیسیٰ ابن مریمء انت قلت للناس اتخذونی وامی الھین من دون اﷲ…ان اعبداﷲ ربی وربکم وکنت علیھم شھیداً مادمت فیھم فلما توفیتنی کنت انت الرقیب علیھم وانت علی کل شی شہیدا (المائد:۱۱۷)‘‘ {اور جب کہا اﷲ تعالیٰ نے اے عیسیٰ کیا تو نے کہا تھا واسطے لوگوں کے کہ پکڑو مجھ کو اور میری ماں کو دو معبود سوائے اﷲ کے۔ عرض کریں گے ابن مریم باری تعالیٰ میں تو لوگوں کو یہی کہتا رہا ہوں کہ عبادت کرو اﷲ کی جو میرا اور تمہارا رب ہے اور تھا میں اوپر ان کے گواہ جب تک رہا بیچ ان کے پس جب تو نے مجھے موت دے دی پھر تھا تو ہی نگہبان ان کے اور تو اوپر ہر چیز کے گواہ ہے}