احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
خدا کا تو یہ ارشاد ہے کہ ’’ولا تلمزوا انفسکم ولا تنابزوابالا لقاب بئس الا سم الفسوق بعد الایمان ومن لم یتب فاولئک ہم الظلمون (حجرات:۱۱)‘‘ یعنی تم آپس میں اپنے عیب مت لگاؤ اور نہ برے لقب دو بعد ایمان لانے کے برا ہے اور جو کوئی توبہ نہ کرے گا وہی لوگ ظالم ہیں۔‘‘ خدا تویہ فرماتا ہے کہ اﷲ اور اس کے رسو ل محمدﷺ پر ایمان لانے کے بعدکسی کو برے لقب نہ دو اور نہ آپس میں عیب لگاؤ ورنہ ظالم ٹھہرو گے۔ مگر ہمارے فاضل دوست ہم کو کافر کا ممتاز لقب دیتے ہیں۔ خدا کا حکم ہے کہ عیب لگانے سے توبہ کریں۔ ورنہ ظلم کرنے والے ٹھہریں گے۔ اب آئندہ آپ کو اختیار۔ آپ ہم کو جو چاہیں بنا دیں،ہم تو یہی کہیں گے قولہ تعالیٰ’’ان اکرمکم عنداﷲ اتقکم (حجرات:۱۳)‘‘اﷲ کے پاس تو وہی زیادہ عزت والا ہے جو تم میں سے زیادہ پرہیز گار ہو۔‘‘ ’’ومن یطع الرسول فقد اطاع اﷲ‘‘ جس نے رسول اکرمﷺ کی اطاعت کی گویا اس نے اﷲ تعالیٰ کی اطاعت کی۔‘‘ رسول اکرمﷺ کی حدیثوں کی اطاعت حضرات قادیانی نہ کریں اور دوسروں کو کافر بنائیں۔ ان العجب ثم العجب۔ کسی قادیانی کا بیہودہ کلام مرزا قادیانی تو ایک بزرگ تھے۔ انہوں نے تو صرف نبوت ہی کا دعویٰ فرمایا ہے۔ ان کے کسی مرید نے بمصداق پیران نمی پرند و مریدان می پرانند کے حضر ت ممدوح کو رسول بنا دیا۔ ملاحظہ ہو یہ شعر سرمہ چشم بناتے تیری خاک پا کو،غوث الاعظم شہ جیلان اے رسول قدنی۔ یہ شعر پیش کار صاحب نرساپور نے اپنے تحصیلدار صاحب کو افسوس کرتے ہوئے سنایا کہ سنئے، کسی قادیانی نے یہ قصیدہ لکھا ہے جس کا ایک شعر مجھے یاد رہا اس وقت میں بھی تحصیلدار کے پاس بیٹھا تھا۔ مجھے بھی سن کر بے انتہا افسوس ہوا۔ وہی شعر یاد رکھ کر میں نے یہاں لکھا ہے۔ معلوم ہوتاہے کہ رسول مدنی کے جواب میں یا اس کے وزن پر رسول قدنی تراشا گیا ہے۔ گر ہمیں مکتب است واین ملا۔ کار طفلان خراب خواہد شد کے سوا اور میں زیادہ کیا لکھوں۔ رسول تو صاحب شریعت ہوا کرتے ہیں۔ ان پر اﷲ کی طرف سے کتاب نازل ہوتی ہے۔ اسی لئے ان کی امت کو اہل الکتب۔ کے لقب سے خدا نے قرآن شریف میں متعدد مقامات