احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
خدارا رسول اﷲﷺ کی امت کو یہ ہدایت مت کرو کہ وہ قرآن کریم کو چھوڑ کر انجیل کی اتباع کریں۔ ورنہ یاد رکھو ٹھکانا جہنم ہوگا۔ حیرت ہے کہ جب قادیانی جماعت کے مرزا غلام احمد حضرت عیسی علیہ السلام کو مصلوب ہونا قبول نہیں کرتے تو پھر یہ لوگ کیوں آپ کے خلاف عمل کر رہے ہیں۔ چنانچہ مرزا قادیانی راقم ہیں۔ مسیح مصلوب نہیں ہوئے ’’اوریاد رہے کہ عیسائی مذہب اس قدر دنیا میں پھیل گیا ہے۔ ان کے مذہب اور ان کے اصولوں کا واقعات حقہ سے تمام تانا بانا توڑ دیا جائے اورثابت کر دیا جائے کہ حضرت مسیح کا مصلوب ہونا او ر پھر آسمان پر چڑھ جانا دونوں باتیں جھوٹ ہیں۔ یہ طرزثبوت ایسی ہے کہ بلاشبہ اس قوم میں ایک زلزلہ پیدا کر دے گی۔ کیونکہ عیسائی مذہب کا تمام مدار کفارہ پر ہے اور کفارہ کا تمام مدار صلیب پر اور جب صلیب ہی نہ رہی تو کفارہ بھی نہ رہا اور جب کفارہ نہ رہا تو مذہب بنیاد سے گر گیا۔‘‘ (تریاق القلوب ص۲۲، خزائن ج۱۵ص۱۶۸،۱۶۹) مذکورہ بالا حوالہ سے مکمل روشنی ہو گئی کہ جناب مرزا غلام احمد قادیانی تو قرآن کریم کے خلاف ہیں اور جماعت قادیانی کے علماء قرآن کریم کے خلاف ہونے کے علاوہ جناب مرزا قادیانی کے بھی خلاف ہیں۔ کیونکہ جناب مرزا فرماتے ہیں: ’’حضرت ابن مریم کو سولی پر چڑھائے جانا اور ماننا عیسائیت کو ترقی دینا ہے۔‘‘ تو معلوم ہوا کہ جناب مرزا غلام احمد قادیانی کی جماعت تورات دن عیسائیت کو ترقی دے رہی ہے اور مسلمانوں کو بدنام کیا جارہا ہے کہ ان کے عقیدے سے عیسائیوں کو ترقی ہوئی۔ یہ بالکل غلط ہے۔ قرآن کریم تو اس بات کی نفی کر رہا ہے کہ:’’وماقتلوہ وماصلبوہ‘‘ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نہ قتل کیا گیا اور نہ سولی پر دیاگیا۔ بلکہ عیسیٰ علیہ السلام کو خدا وند عالم نے زندہ آسمان پر اٹھا کر ایک یہودی پر مشابہت ڈال دی جس کو یہودیوں نے قتل کر یا۔ لہٰذا اس قول پر آج تک وہ چلے آ رہے ہیں کہ ’’انا قتلنا‘‘ ہم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کر دیا۔ حیات مسیح علیہ السلام پر پانچویں دلیل ’’ولکن شبہ لھم وان الذین اختلفوا فیہ لفی شک منہ مالھم بہ من علم (النسائ:۱۵۷)‘‘{اور لیکن شبہ ڈال دیا گیا واسطے ان کے اور جو لوگ اختلاف کرتے ہیں بیچ اس کے البتہ وہ بیچ شک کے ہیں نہیں ہے واسطے ان کے ساتھ اس کے کچھ علم۔}