احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
M ’’الحمد ﷲ الذی انزل علی عبدہ الکتاب ولم یجعل لہ عوجا، والصلوٰۃ والسلام علی رسولہ وعلی الہ واصحابہ وسلم تسلیما کثیراً کثیرا‘‘ اما بعد واضح ہو کہ اس تحریر کا باعث کوئی نفسانی غرض نہیں ہے اور نہ کسی خاص شخص سے کسی قسم کا تعلق دنیاوی اشتراک املاک منقولہ و غیر منقولہ اور نہ کسی کے کسب و آمدنی جائز و ناجائز پرحسد۔ بلکہ جو مسلمان بھائی عقائد حقہ وباطلہ میں امتیاز کا ملکہ نہیں رکھتے، ان کو عقائد حقہ و باطلہ کی طرف توجہ دلانے اور عقائد باطلہ کے ضرر سے بچانے کے واسطے بطور مشت نمونہ خروارے ایک عقیدہ حقہ اہل سنت والجماعت کا مدلل بدلائل اور دوسرا وہ عقیدہ جو اس کے برخلاف فی زماننا اشاعت کیا جاتا ہے، بمعہ اس کے اظہار تغلیظ کے سلک تحریر میں لاکر ہدیہ ناظرین کیا جاتا ہے۔ عقیدہ اہل سنت وجماعت ۱… سارے آسمانی دین ملائکہ کی وساطت سے انسانوں تک پہنچے ہیں:’’الحمدﷲ فاطر السموٰت والارض جاعل الملئکۃ رسلا اولی اجنحۃ مثنٰی وفلثہ وربع الخ (فاطر:۱)‘‘{آسمان و زمین بنانے والے اور دو دو اور تین تین اور چار چار پروں والے فرشتوں کو پیغام پہنچانے والے، بنانے والے اﷲ کی سب تعریف ہے۔ پیغام پہنچانے والے یعنی اﷲتعالیٰ کا پیغام رسولوں تک پہنچانے والے۔} تفسیرجامع البیان اور بیضاوی اور جلالین اور رحمانی:’’انا اوحینا الی ابراہیم واسمٰعیل و اسحٰق ویعقوب و الاسباط وعیسیٰ و ایوب و یونس و ھارون و سلیمان و اتینا داؤد زبورا(سورۃ النسائ:۱۶۳)‘‘ {ہم نے تیری طرف وحی بھیجی ہے اس وحی کی مثل جو ہم نے نوح اور اس کے بعد انبیاء کی طرف بھیجی تھی اورہم نے ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اس کی اولاد اور عیسیٰ اوریونس اور ہارون اور سلیمان علیہم السلام کی طرف وحی بھیجی تھی اور ہم نے داؤد علیہ السلام کو زبور دی۔} ابوذر رضی اﷲ عنہ کے پوچھنے سے رسول اﷲﷺ نے انبیاء کی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار بیان فرمائی۔ مشکوٰۃ ص۵۱۱ حارث بن ہشام رضی اﷲ عنہ نے وحی اترنے کی کیفیت پوچھی۔رسول اﷲﷺ نے فرمایا کبھی کبھی مجھ کو وحی ایسے آتی ہے۔ جیسے گھنٹال کی آواز اور اس قسم کی وحی مجھ پر زیادہ سخت ہوتی ہے او ر کبھی کبھی میرے واسطے فرشتہ مرد کی صورت بن آتا ہے۔ پھر مجھ سے کلام کرتا ہے۔ پھر جو کہتا ہے میں یاد رکھتا ہوںالخ! (حدیث بخاری و مسلم مشکوٰۃ ص۵۲۲، باب المبعث وبدأ الوحی)