احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
دوسری بکری سے مراد عبداللطیف ہے۔ جوکابل میں قتل کئے گئے اور فوراً ایک کتاب لکھ ماری جس کا نام ’’تذکرۃ الشہادتین‘‘ ہے اور اس میں لکھ دیا کہ ہماری پیش گوئی پوری ہو گئی۔ مگر افسوس کہ مرزا قادیانی نے (ضمیمہ انجام آتھم) میں’’شاۃ‘‘(بکری) اور ’’ذبح‘‘ (ذبح کرنا) کے تقابل کو مدنظر رکھا کیونکہ مرزا احمدبیگ اورمرزا سلطان محمدمنکوحہ آسمانی محمدی بیگم کے مرزا قادیانی کے حرم سرائے میں داخل ہونے سے مانع تھے۔ جس کی وجہ سے وہ ذبح کر دینے کے قابل تھے اور تذکرۃ الشہادتین میں اس تقابل کو بالکل نظر انداز کر دیا گیا اور اس پر مہر لگا دی کہ ان کے دو مخلص مرید عبدالرحمن اور عبداللطیف دونوں واقعی ذبح کر دینے کے قابل تھے۔ ناظرین! کیا یہ صادقوں کی شان ہے کہ ایک گول مول الہام گھڑ لیا اور موم کی طرح جس طرف چاہا پھیر کر اپنا الو سیدھا کر لیا اور جب کبھی کوئی نیا واقعہ رونما ہوا تو فوراً اپنی پٹاری میں سے کوئی گول مول الہام نکالا اور اس میں اپنی طرف سے معنی ڈال کر بعید از قیاس تشریح کرتے ہوئے اس واقعہ پر چسپاں کر لیا۔ یہ ہیںمتنبی قادیان کے الہام۔ کیا ایسے گول مول الہام خدا کی طرف سے ہو سکتے ہیں۔ یہ تو شیطانی الہامات ہیں۔ کیونکہ:’’وہ گنگا ہے فصیح اور کثیر المقدار باتوں پرقادر نہیں ہوسکتا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۳۹،خزائن ج۲۲ص۱۴۲) خلیفہ قادیانی سے سوالات ۱… اگر آپ کے نزدیک اﷲ تعالیٰ نے مرزا قادیانی کو دعویٰ مجددیت سے پہلے ’’شاتان تذبحان‘‘ کا الہام کر کے کابل میں ان دو خونوں کی خبر دی تھی۔ جو وہاں ناحق قتل کئے جانے والے تھے۔ تو مرزا قادیانی نے اس الہام کے نزول کے سترہ برس بعد (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۷، خزائن ج۱۱ ص۳۴۱)پراﷲتعالیٰ کی مرضی و مراد اور اس کی بتلائی ہوئی خبر کے برخلاف ’’شاتان تذبحان‘‘ کی تشریح یہ کیوں کی کہ ایک بکری سے مراد مرزا احمدبیگ ہوشیار پوری اور دوسری بکری سے مراد اس کا داماد ہے اور پھر اس کی تائید اس الہام سے کیوں کی کہ: ’’سست مت ہو اور غم مت کرو۔ ایسا ہی ظہور میںآئے گا۔‘‘ (ایضاً) ۲… ’’سچا نبی اﷲ کی مخالفت نہیںکر سکتا۔ کیونکہ وہ اﷲ تعالیٰ کے ہاتھ میں ایسا ہوتا ہے جیسا مردہ زندہ کے ہاتھ میں۔‘‘ (ریویو جلد ۱ص۷۵)اورمرزا قادیانی اﷲ تعالیٰ کی تئیس سال تک مخالفت کرتے رہے۔ یعنی جب تک مرزا قادیانی کے دو مرید کابل میں قتل نہیں کئے گئے اس وقت تک ’’شاتان تذبحان‘‘ کی تشریح اﷲ تعالیٰ کی بتلائی ہوئی خبر اور اس کی مرضی ومراد کے برخلاف کرتے رہے۔ یہ وہ سنگین جرم ہے جو شان نبوت کے سراسر خلاف ہے اور نیز اس سے یہ بھی معلوم