احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
اعتراض دہم ’’یابنی آدم قد انزلنا علیکم لباسا یواری سواتکم وریشا (اعراف:۲۶)‘‘یعنی ’’اے اولاد آدم تحقیق اتار ہم نے اوپر تمہارے لباس جو کہ ڈھانکتا ہے شرمگاہیں تمہاری کو اور پہناوا ہے زینت کا۔‘‘ غیر احمدیو! کیا یہ کپڑا آسمان سے اترتا ہے یا کہ زمین میں تیار ہوتا ہے۔ یہ لاکھوں رنگ کے کپڑے کیا آسمان سے نازل ہوتے ہیں۔ ہم نے آج تک کسی آدمی سے نہیں سنا کہ فلاں شہرمیں کپڑے آسمان سے اترے تو پھر انزلنا کیوں استعمال کیا گیا؟ حالانکہ رات دن زمین پر ہی بذریعہ مشینوں کے تیار کیا جاتا ہے۔ معلوم ہوا کہ نزول کے یہ معنی نہیں کہ آسمان سے ہی کوئی چیز اترے۔ جیسا کہ آیت ’’انزلنا علیکم لباسا یواری‘‘ سے ثابت ہے۔ اسی طرح ابن مریم علیہ السلام کا آسمان سے اترنے کا عقیدہ غلط ہے۔ آپ بیشک قیامت تک انتظار کر لو۔ وہ آسمان سے نہیں اتریں گے۔ الجواب اول محمدیؐ ’’وانزلنا من السماء ماء فاخرجنابہ ازوجا من نبات شتّٰی (طٰہٰ:۵۳)‘‘ {اور اتارا ہم نے آسمان سے پانی پس نکالا ہم نے بذریعہ اس کے اقسام روئیدگی کی مختلف۔} مرزائیو! آئیے میں سمجھاؤں کہ کپڑوں کے لئے اﷲ تعالیٰ نے ’’انزلنا‘‘ کے الفاظ کو کس لئے استعمال کیا۔ چونکہ یہ بنائے تومشینوں کے ذریعے جاتے ہیں۔ لیکن الفاظ ’’انزلنا‘‘ کو استعمال کیا۔ یہ بات سمجھ میں نہیں آتی۔ انزلنا اس لئے استعمال کیا ہے کہ خداوندعالم نے پانی جبکہ آسمان سے نازل کیا اور اس کے بسبب رنگ رنگ کی چیزیں پیدا ہو کر بڑی ہوتی ہیں۔ ان تمام باغات کھیتیاں وغیرہ کا پیدا ہونے کا ذریعہ صرف پانی ہے۔ اگر یہ پانی نازل نہ ہو تو کوئی چیز تمہیں دنیا میں نظر نہ آئے۔ آپ نے پانی تو نازل ہوتا ہزاروں دفعہ دیکھا ہوگا۔ انڈیا ہی کے بعض صوبوں میں تقریباً ۵ ماہ، ۶،۷ ماہ بارش ہر سال ہوتی ہے۔ اگر یہ نازل نہ ہوتو دنیا کے تمام کارخانے بند ہو جائیں۔ جبکہ اس پانی کے سبب غلہ ہر قسم کا اور کپاس وغیرہ ہوتی ہے۔ تو کیا کپاس سے روئی نکال کر کپڑا تیار نہیں ہوتا اور کپڑے بنانے کا دارومدار روئی پر ہے۔ اگر روئی یعنی کپاس پیدا نہ ہوتو کیا مشینیں روئی کے بغیر کپڑا ہر قسم کا تیار کر سکتی ہیں؟ ہرگز نہیں۔