احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
کے امام کے پیچھے نماز پڑھ کر اس امر کا عملی ثبوت دیتا کہ وہ فی الواقع مسلمانوں کو مسلمان سمجھتا ہے اور نمازوں اور جنازوں میں ان سے اشتراک عمل کر سکتا ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ یہ ایسا کھلا معیار ہے جس سے ہر ایک مسلمان لاہوریوں کے اصلی عقیدہ سے آگاہ ہوسکتا ہے۔ لاہوری احمدی مرزا قادیانی کی رسالت کے قائل ہیں اگر لاہوری جماعت مرزا قادیانی کی رسالت کی قائل نہیں ہے تو وہ صاف اعلان کر دے کہ مرزا قادیانی کی کتابوں اور ان کے دعاوی سے ہمیں اتفاق نہیں ہے یا کم سے کم ان کی تصانیف کے اس حصہ سے ہم متفق نہیں ہیں۔ جس سے ادعائے نبوت ورسالت پایا جاتا ہے۔ جبکہ مرزا قادیانی نے علی الاعلان نبی و رسول ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور یہ دعاوی ان کی کتابوں میں بالتصریح موجود ہیں تو جو شخص مرزا قادیانی کو مجدد تو کیا ایک سچا انسان بھی سمجھے۔ اس کو ان کی نبوت و رسالت کا ضرور قائل ہونا پڑے گا۔ مرزا قادیانی کا ادعائے نبوت و رسالت مرزا قادیانی کی اول سے آخر تک ایسی کوئی کتاب نہیں ہے۔ جس میں انہوں نے نبی و رسول ہونے کا دعویٰ نہ کیا ہو۔ ذیل میں ان کے چند رسالہ جات سے عبارات لکھی جاتی ہیں۔ ۱… ’’یٰس انک لمن المرسلین علی صراط مستقیم‘‘ (اے سردار تو مرسل ہے سیدھی راہ پر ۔) (حقیقت الوحی ص۱۰۷، خزائن ج۲۲ص۱۱۰) ۲… ’’انا ارسلنا الیکم رسولا شاہدا علیکم کما ارسلنا الی فرعون رسولا‘‘ {ہم نے تمہاری طرف ایک رسول بھیجا ہے۔ جیسا کہ فرعون کی طرف رسول بھیجا تھا۔) (حقیقت الوحی ص۱۰۱،خزائن ج۲۲ص۱۰۵) ۳… ’’انا ارسلنا احمد الی قومہ فاعرضوا وقالواکذاب اشر‘‘ (ہم نے احمد (مرزا) کو اس کی قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجا ہے تو انہوں نے کہہ دیا بڑا جھوٹا ہے) (اربعین نمبر۳ص۳۳، خزائن ج۱۷ص۴۲۳) ۴… ’’سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۱،خزائن ج۱۸ ص۲۳۱) 5… ’’الہامات میں میری نسبت باربار کہا گیا ہے کہ یہ خدا کافرستادہ، خدا کا مامور، خدا کا امین اور خدا کی طرف سے آیا ہے۔‘‘ (انجام آتھم ص۶۲، خزائن ج۱۱ص ایضاً)