احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
جواب اعتراض اس کا جواب اوپر آ چکا ہے۔ مگر آپ نے غور نہیں کیا۔ آیت کا مطلب یہ نہیں کہ معبودان مصنوعی سب مر چکے ہیں۔ بلکہ مطلب یہ ہے کہ وہ تمہاری مرادیں پوری نہیں کر سکتے۔ وہ تو خود مخلوق یعنی عاجز و بے بس ہیں اور ایک دن مرنے والے ہیں۔ ’’اموات‘‘ کو دیکھ کر یہ نتیجہ اخذ کرنا کہ وہ سب مر چکے ہیں، غلط ہے۔ آیت :’’انک میت وانھم میّتون‘‘ کے معنی پر غور کیجئے۔ یعنی {اے نبی! تو بھی میت ہے اور وہ سب بھی۔}مطلب یہ ہواکہ بالآخر سب کو ایک دن موت آنے والی ہے۔ لہٰذا آیت کا صحیح ترجمہ یہ ہواکہ تمام وہ لوگ جو اﷲ تعالیٰ کے سوا پوجے جاتے ہیں۔ آخر کار مرنے والے ہیں۔ گو ان میں کئی مر بھی چکے ہوں۔ ہم بھی مانتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام بعد نزول از آسمان فوت ہو جائیں گے۔ نیز مشرکین جنات و ملائکہ کو بھی پوجتے ہیں۔ کیا وہ سب بھی مر چکے ہیں؟ کیونکہ وہ بھی ’’من دون اﷲ‘‘ میں شامل ہیں۔ جہاں آپ اس آیت سے ملائکہ وغیرہ کو مستثنیٰ سمجھتے ہیں۔ وہاں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھی مستثنیٰ سمجھ لیجئے۔ مرزائی اعتراض… نماز وزکوٰۃ کہاں ادا کرتے ہوں گے؟ قرآن مجید میں ہے:’’واوصانی بالصلوٰۃ والزکوٰۃ مادمت حیا‘‘ یعنی {مسیح علیہ السلام کو زندگی بھر کے لئے نماز و زکوٰۃ کا حکم دیا گیاتھا۔} اب آسمان پر اگر وہ زندہ ہیں تو زکوٰۃ کس کو دیتے ہیں؟ وہاں مستحقین زکوٰۃ کہاں ہیں؟ جواب اعتراض کسی نے سچ کہا ہے کہ ’’خوئے بدرابہانہ ہائے بسیار‘‘ کسی بھوکے سے دریافت کیا گیا کہ دو اور دو کتنے ہیں؟ وہ جھٹ سے بولا چار روٹیاں ہوتی ہیں۔ یہی مثال مرزائیوں کی ہے کہ خواہ مخواہ وفات مسیح پر زور لگاتے ہیں۔ خواہ ثابت ہو یا نہ ہو۔ الفاظ کا مقصد خواہ کچھ بھی ہو۔ انہیں تو وفات مسیح سے مطلب ہے۔ کہاں حیات مسیح کا مدلل و باثبوت مسئلہ اور کہاں یہ مرزائیوں، قادیانیوں کی کھینچ تان۔ مرزائی دوستو!اگر اس آیت کی رو سے یہ ضروری و لابدی امر ہے کہ مسیح علیہ السلام تمام زندگی بھر زکوٰۃ دیتے رہے اور ضروری ہی اس کام کے لئے ان کی جیب روپیوں سے بھری رہے تو یہ الفاظ مسیح علیہ السلام نے اپنی صغر سنی میں جب کہے تھے اس وقت بھی تو وہ زندہ تھے۔فرمائیے اس وقت ان کی جیب میں کتنے سو پونڈ موجود تھے اور کون سے مستحقین ان سے زکوٰۃ وصول کرتے تھے؟ اور وہ ان دنوںکتنی نمازیں ادا کرتے تھے؟ کون گواہ ہے؟ ناظرین!شریعت میں کسی امر کا حکم ہونا یہ معنی نہیں رکھتا کہ ہر وقت رات و دن، سوتے جاگتے، اٹھتے بیٹھتے، اس پرعمل کرتے رہیں۔ بلکہ ’’ہر نکتہ مکانے وارد‘‘ کے ماتحت ہر کام کا ایک