احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
خدمت اسلام، کتاب و سنت کی تبلیغ کرا کر محمد مصطفیﷺ کی شان و رتبہ کو دوبالاکیا جائے گا۔ کیونکہ آپﷺ کا وہ مرتبہ ہے کہ مستقل اور صاحب شریعت رسول بھی آپﷺ کی اتباع کو اپنی سعادت سمجھیں۔ حتیٰ کہ امت محمدیہ کے آگے ہوکر امام الصلوٰۃ بھی نہ بنیں اور گواہی دیں کہ تکرمۃ اﷲ ہذہ الامۃ! مشکوٰۃ باب نزول عیسیٰ علیہ السلام۔ اس لئے اﷲ عزوجل نے آپ کوآسمان پر اٹھا لیا۔ اﷲ تعالیٰ کے نزدیک آدم علیہ السلام سے لے کر تاختم الانبیاء محمد مصطفیﷺجملہ انبیاء کرام بافضیلت ہیں ’’تلک الرسل فضّلنا بعضھم علی بعض‘‘ کسی کو خدا نے کسی طرح فضیلت عطاء کی اور کسی کو کسی طرح۔ اب خدا پر اعتراض کرنا کہ فلاں کو یہ فضیلت کیوں دی اور فلاں کو کیوں نہ دی اور اس اعتراض کی آڑ میں ثابت شدہ امر کا انکار کرنا سراسر حماقت اور جہالت ہے۔ جس سے ہر مسلمان کو اجتناب کرنا چاہئے۔ مرزائیوں سے ایک سوال… مسیح بغیر باپ؟ اگر کوئی کہے کہ آپ حضرات مسیح علیہ السلام کی ولادت بلا باپ کو مانتے ہیں۔ جیسا کہ مرزا قادیانی کی تصریحات موجود ہیں۔ پس بتائیے کہ کیا وجہ ہے کہ خدا نے دیگر انبیاء علیہم السلام کو تو ماں باپ دونوں کے ذریعہ پیدا کیا۔ مگر عیسیٰ علیہ السلام کو بغیر باپ کے پیدا کیا۔ بس ’’ماھو جوابکم فھوجوابنا‘‘ جو جواب تم اس کا دو گے۔ اسی میں ہمارا جواب موجود ہے۔ مرزائی اعتراض… رفعہ کی ضمیر؟ ’’رفعہ اﷲ‘‘ میں ’’ہ‘‘ کی ضمیر روح مع الجسم کی طرف نہیں بلکہ صرف روح کی طرف ہے۔ مراد یہ ہے کہ مسیح علیہ السلام کی روح کواٹھا لیا۔ جواب اعتراض ایسا کہنا یہود و نصاریٰ کی موافقت اور قرآن مجید کی مخالفت کرناہے۔ اﷲ عزوجل کا فرمان ہے ’’وما قتلوہ یقینا بل رفعہ اﷲ‘‘ یہاں دونوں ضمیروں کا مرجع ایک چیز ہے۔ اگر ’’قتلوہ‘‘ کی ضمیر کامرجع روح مع الجسم ہے تو ’’رفعہ‘‘ کی ضمیر کا مرجع صرف روح کو قرار دینا صریح غلطی ہے۔ اس آیت میں حضرت مسیح کا ذکر ہے جو زندہ رسول تھے۔ خدا نے اسی زندہ رسول کا رفع فرمایا ہے۔ پس یہ تاویل کرنا کہ رفع سے مراد روحانی رفع ہے۔ نظم قرآن کے صریح خلاف ہے۔ آیت باب میں بھی اﷲ عزوجل نے فرمایا ہے ’’یاعیسیٰ انی متوفیک و رافعک الیّ‘‘ {اے عیسیٰ میں تجھ کو نیند کی حالت میں اپنی طرف اٹھانے والا ہوں۔} ظاہر ہے کہ عیسیٰ روح مع الجسم کا نام تھا نہ کہ صرف روح کا۔ شاید معترض کے نزدیک عیسیٰ صرف روح کا نام ہو اور جسم کا کچھ اور لیکن ’’ولایقول بذالک احد‘‘ (تفسیر خازن ج۱