احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام مراد ہیں۔ ان حدیثوں سے صاف و صریح مرزا قادیانی کے معتقدین کی محولہ حدیث ’’لامھدی الاعیسیٰ ابن مریم‘‘ پر بخوبی روشنی پڑتی ہے اوراس ایک حدیث کے مقابلہ میں میں نے متعدد ایسی حدیثوں کا حوالہ دیا ہے جو سب کی سب صحاح ستہ کی ہیں۔ پس ان حدیثوںسے ثابت ہے کہ مہدی اور عیسیٰ علیہ السلام علیحدہ ہیں۔ سورہ نساء میں اﷲ تعالیٰ نے صاف فرما دیا ہے :’’من یطع الرسول فقد اطاع اﷲ (النسائ:۸۰)‘‘ {جس نے حکم مانا رسول اکرمﷺ کا اس نے حکم مانا اﷲ کا۔} پس ظاہر ہوا کہ رسول اکرمﷺ کے صاف احکام کو نہ ماننا اﷲ تعالیٰ کے حکم سے روگردانی ہے۔ جبکہ حدیث میں صاف الفاظ میں ابن مریم لکھا ہوا ہے تو ان الفاظ کونظر انداز کر کے صرف ایک جملہ ’’لا مہدی الاعیسیٰ‘‘ سے یہ استدلال کرنا کہ اس کا مدلول میں ہوں خدا کے حکم سے روگردانی اور نافرمانی کرنے کے مماثل ہے۔ جوشخص اﷲ کے حکم کی نافرمانی کرے، اس کے لئے کیسے سخت احکام ہیں۔ حدیث ہے کہ ’’من رغب عن سنتی فلیس منی (مشکوٰۃ ص۲۷)‘‘ {جس نے میری نافرمانی کی وہ میری امت سے نہیں ہے۔} مرزا قادیانی کو امتی ہونے کا دعویٰ ہے اور پھر آنحضرتﷺ کی صاف حدیثوں سے نافرمانی اور روگردانی کی جاتی ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر اٹھا لئے جانے اور پھر نازل ہونے کے متعلق میری رائے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پراٹھا لئے جانے اور پھر نازل ہونے کے متعلق علماء کی رائے تو میں لکھ چکا ہوں لیکن میں اپنی رائے بھی اس امر کے متعلق عرض کرنا چاہتا ہوں۔ اصلی واقعہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر اٹھائے جانے کا مسلمانوں اور عیسائیوں میں ایک متفق مسئلہ ہے۔ البتہ اختلاف ہے تو یہ ہے کہ عیسائی کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام صلیب پر چڑھائے گئے اوربغیر صلیب پر چڑھائے جانے اور اسی طرح فدیہ ہونے کے انسانوں کی نجات نہ ہوسکتی تھی۔ مسلمان یہ کہتے ہیں کہ بغیر صلیب پر چڑھانے کے خدا نے زندہ آسمان پراٹھا لیا۔ جیسا کہ خود خدا نے قرآن مجید میں وہ الفاظ ارشاد فرمائے ہیں جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زبان سے نکلے تھے۔ جو حسب ذیل ہیں۔ ’’والسلام علیّ یوم ولدت ویوم اموت ویوم ابعث حیا(مریم:۳۳)‘‘ {اور مجھ پر سلامتی ہے جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مروں گا اور جس دن پھر زندہ اٹھایاجاؤں