احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
جماعت قادیانی کے گھر کی شہادت چنانچہ ملک عبدالرحمن خادم گجراتی قادیانی اپنی پاکٹ بک احمدیہ میں زیر آیت ’’مطہرک‘‘ راقم ہیں ’’تطہیر سے مراد اس آیت میں کافروں کے الزامات سے بری کرنا ہے نہ کہ ان کے ہاتھوں سے زخمی ہونے سے بچانا۔‘‘ اب ہمارا یہ مطلب ہے کہ آیا وہ یہودی حضرت مریم صدیقہ پر الزامات لگانے سے باز آ گئے اور انہوں نے اپنے آبائی عقیدہ جو کہ حضرت مسیح علیہ السلام کے متعلق تھا کیا بدل دیا؟ وہ تائب ہو گئے؟ ہرگز نہیں بلکہ وہ اپنے اس عقیدہ پر قائم ہیں۔ تو پھر خداوند کریم کا سچا وعدہ جو کہ سچی کتاب میں ہے:’’ومطہرک من الذین کفروا‘‘ کیا پورا ہو ا؟ہرگز نہیں۔ کیونکہ ابھی تک ساری دنیا کے یہودیوں کا یہی عقیدہ چلا آرہا ہے کہ معاذ اﷲ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نسب ثابت نہیں۔ ان حالات سے ظاہر ہوا کہ ابن مریم علیہ السلام ابھی زندہ ہیں اور نازل ہونے پر تمام یہودی اس بات پرایمان لائیں گے کہ واقعی ابن مریم علیہ السلام کو خدا تبارک وتعالیٰ نے بغیر باپ کے ہی پیدا کیاتھا۔ آپ بیشک اﷲ تعالیٰ کے بندے اور اس کے سچے رسول ہیں۔ حیات مسیح علیہ السلام کی چوتھی دلیل ’’انا قتلنا المسیح عیسی ابن مریم رسول اﷲ،وما قتلوہ وما صلبوہ (النسائ:۱۵۷)‘‘{تحقیق قتل کر ڈالا ہم نے عیسیٰ بیٹے مریم کے کو جو رسول اﷲ تھا اور نہیں قتل کیا اس کو اور نہ سولی دی اس کو۔} اس آیت کے اندر اﷲ تبارک وتعالیٰ نے کئی باتیں بیان فرمائی ہیں۔ اول تو صریحاً اس بات کا رد کیا کہ جو یہود و نصاریٰ کے دلوںمیں شبہ پڑا ہوا تھا کہ ہم نے ابن مریم علیہ السلام کو قتل کر دیا ہے۔ دوم… اس بات کی اطلاع بھی کر دی کہ یہودیوں نے ایک آدمی کو قتل تو ضرور کیا ہے۔ مگر حضرت ابن مریم علیہ السلام کو نہیں۔ نہ اس کو قتل کیا اور نہ سولی دیا۔ مولانا احمد علی قادیانی! یہود شروع سے حضرت ابن مریم علیہ السلام کو قتل کرنے کے قائل ہیں۔ سولی پر چڑھانے کے وہ ہرگز قائل نہیں اور قرآن کریم نے ان کا کوئی ایسا قول دنیا کے سامنے پیش نہیں کیا کہ یہودی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو سولی پر چڑھانے کے قائل ہیں۔ جبکہ یہودی قرآن کریم کی شہادت کے ہوتے ہوئے اس بات کے قائل ہی نہیں کہ ہم نے ابن مریم