احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
جن کو مرزا قادیانی بھی رئیس المفسرین مانتے ہیں، مرقوم ہے (ج۲۵ص۴۸)نیزمحدث عبد بن حمید نے بروایت ابوہریرہؓ یہی معنی نقل کئے ہیں۔ (درمنثور ج۶ص۲۰) مرزائی اعتراض… لعلم للساعۃ سے مراد قرآن؟ اس آیت میں ’’انہ‘‘ کی ضمیر مسیح کی طرف نہیں ہے۔ قرآن کی طرف ہے۔ نیز ساعت سے مراد قیامت نہیں۔ جواب اعتراض آہ! چہ دلاور است دزدے کہ بکف چراغ دارد، آیات قرآنی و احادیث نبوی و تفاسیر صحابہ کے ہوتے ہوئے اپنے غلط اور جھوٹے مذہب کی حمیت کی وجہ سے اس قدر دلیری اور جرأت کر کے یہ کہنا کہ یہ ضمیر مسیح کی طرف نہیں، سرا سرانصاف کا خون کرنا نہیں تو اور کیا ہے۔ خیر الامہ مفسر قرآن حضرت ابن عباسؓ تو فرمائیں کہ اس سے مراد عیسیٰ علیہ السلام ہیں۔ نیز جملہ مفسرین معتبرین اسی کے قائل ہیں۔ مگر قادیانی حضرات نہ مانیں اور تاویل باطلہ سے کام لیں تو کوئی مسلمان اسے باور نہیں کر سکتا۔ احمد ی دوستو! آؤ ہم تمہاے مصنوعی نبی مرزا قادیانی سے کہلوا دیں کہ اس سے مراد مسیح علیہ السلام ہیں۔ تب تو مانو گے؟ آئیے ہم مرزا قادیانی سے اس پر دستخط کرا دیں۔ سنئے! (اعجاز احمدی ص۲۱، خزائن ج۱۹ ص۱۳۰) میں مرزا قادیانی لکھتے ہیں:’’قرآن شریف میں ہے ’’انہ لعلم للساعۃ‘‘ یعنی اے یہود!عیسیٰ کے ساتھ تمہیں قیامت کا پتہ لگ جائے گا۔‘‘ صاف ظاہر ہے کہ عبارت ہذا میں ’’انہ‘‘ کی ضمیر بطرف مسیح تسلیم کی گئی ہے۔ اب بتاؤ تم سچے یا مرزا قادیانی؟ اگر آپ قرآن مجید میں اس آیت کے سیاق و سباق پر غور کر لیتے تو ایک واضح اور صریح چیز کے انکار کی جرأت نہ ہوتی۔ ذرا قرآن مجید کھول کر دیکھئے۔ اس آیت کے شروع رکوع کے الفاظ ہیں:’’ولما ضرب ابن مریم مثلا‘‘ پھر فرمایا ’’ان ھوالا عبد انعمنا علیہ‘‘ پھر فرمایا ’’وانہ لعلم للساعۃ ‘‘ جب قرآن مجید میں خود ابن مریم کا لفظ موجود ہے تو آپ کا یہ فرمانا کہ ضمیر کا مرجع ابن مریم نہیں بلکہ قرآن ہے۔ تکذیب قرآن نہیں تو اور کیا ہے۔ اﷲ سے ڈرو اور اپنی ایک غلط چیز کے منوانے میں قرآن و حدیث کو نہ جھٹلاؤ۔ ورنہ قیامت کے دن رسوا او ر ذلیل ہو گے۔ العیاذ باﷲ۔ اسی طرح یہ کہنا یہ ساعت سے مراد قیامت نہیں، مغالطہ دہی اور کذب بیانی سے خالی نہیں۔ مرزا قادیانی (حمامۃ البشریٰ ص۹۰،خزائن ج۷ص۳۱۵)میںلکھتا ہے:’’ ایک فرقہ یہود کا