احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
الی فھولاء کلہم کفار مکذبون النبی ﷺ انہ اجزانہﷺ خاتم النّبیین ولا نبی بعدہ واخبر عن اﷲ انہ خاتم النّبیین وانہ ارسل کافۃ للناس واجمعت الامۃ علی حمل ہذا الکلام علی ظاہرہ وان مفہومہ المراد دون تاویل ولا تخصیص فلا شک فی کفر ھؤ لاء الطوائف قطعا اجماعا وسمعا (شفاء قاضی عیاض)‘‘ {جو آنحضرتﷺ کے ساتھ کسی کو آپ کے عہد میں یا بعد ازاں شریک نبوت قرار دے، جیسے عیسویہ گروہ کہتا ہے کہ آنحضرتؐ سچے رسول ہیں۔ مگر آپ کی نبوت خطہ عرب سے مخصوص ہے اور حزمیہ کہتے ہیں کہ رسول متواتر آتے رہیں گے۔ پس یہ لوگ سب کفار ہیں اور آنحضرتﷺ کو جھوٹا سمجھنے والے ہیں۔ کیونکہ آنحضرتﷺ نے خبر دی ہے کہ آپ خاتم النّبیین ہیں۔ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا اور اﷲ تعالیٰ نے خبر دی کہ آپ خاتم النّبیین ہیں اور آپ سب لوگوں کی طرف بھیجے گئے ہیں اور امت کا اجماع ہے کہ یہ کمال اپنے ظاہری معنی پر محمول ہے۔ اس میں کسی قسم کی تاویل و تخصیص کی گنجائش نہیں۔ پس مذکورہ بالا فرقوں کے کفر میں کوئی شک نہیں۔ اجماع اور نقل سے یہ لوگ دائرہ اسلام سے قطعاً خارج ہیں۔} ۲… یہ مسئلہ ضروریات دین سے ہے۔ کیونکہ اس کے انکار پر امت نے کفر کا فتویٰ صادر کیا ہے۔اس فتویٰ میں کوئی قید علم وغیرہ کی نہیں لگائی۔ جو مسئلہ ضروریات دین سے ہو۔ اس کا انکار ہر صورت کفر ہوتا ہے۔ خواہ منکر کسی تاویل کی بناء پر انکار کرے یا عناد کی وجہ سے۔ ختم نبوت پراجماع ہونے پر اعتراض سوال نمبر:۱… امام احمد کامقولہ ہے کہ اجماع کا مدعی کاذب ہے۔ لہٰذا یہ کہنا کہ ختم نبوت پر اجماع ہے، خود باطل ہے۔ جواب… جہاں یہ مقولہ مذکور ہے۔ وہاں اس کا جواب بھی منقول ہے کہ امام احمد کا یہ قول اس حالت پر محمول ہے۔ جب اس کا ناقل ایک ہو۔ اس کے حدوث کا اب دعویٰ کرے۔ ’’وقول احمد محمول علی انفراد اطلاع ناقلہ اوحدوثہ الان فانہ احتج بہ فی مواضع کثیرۃ قال الاسفرائنی نحن نعلم ان مسائل الاجماع من اکثر عشرین الف مسئلۃ‘‘ امام احمد کا کہنا کہ اجماع کا دعویٰ کرنے والا جھوٹا ہے۔ اس سے ان کی مراد یہ ہے کہ جب ایک آدمی اجماع کا دعویٰ کرے ۔ دوسرے لوگ ا س کے ساتھ شریک نہ ہوں یا امام احمد اپنے