احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
قول مرزا غلام احمد قادیانی بر حیات مسیح نمبر۳ مرزائیو! آپ کے انڈین نبی بھی حیات مسیح کے قائل تھے۔ آؤ ملاحظہ فرماؤ، چنانچہ کتاب (براہین احمدیہ ص۴۹۹، خزائن ج۱ ص۵۹۳ حاشیہ در حاشیہ نمبر۳) میں مرزا قادیانی فرماتے ہیں: ’’اور جس غلبہ کاملہ دین اسلام کا وعدہ دیا گیا ہے۔ وہ غلبہ مسیح کے ذریعہ سے ظہور میں آئے گا اور جب حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے۔ تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق اور اقطار میں پھیل جائے گا۔‘‘ مرزائیو! مرزا قادیانی بھی ابتداً حیات مسیح علیہ السلام کے قائل تھے۔ اعتراض مرزائی نمبر۴ جناب مرزا قادیانی بیشک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نبی ہونے کے پہلے زندہ ہی سمجھتے رہے ہیں اور جب نبوت اتری اور وحی انڈین یعنی ٹیچی آیا تو معلوم ہوا کہ رب العالمین کے نزدیک یہ عقیدہ تو بالکل غلط ہے۔ آپ فوراً تائب ہوئے اور اس با ت کا اعلان کر دیا کہ ابن مریم علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں۔ جو ان کو زندہ سمجھے وہ مشرک ہے۔ (کشتی نوح ص۱۵، خزائن ج۱۹ ص۱۶،۱۷ ملخص) مرزا قادیانی کا عقیدہ پہلے ایسا تھا جیسے رسول اﷲﷺ کا۔ آپ بھی تقریباً ڈیڑھ سال مسجد اقصیٰ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے رہے۔ جب حکم خداوندی نازل ہوا تو آپ نے قبلہ بدل لیا اور مسجد الحرام کی طرف منہ کر کے نماز پڑھائی۔ بس اسی طرح مرزا قادیانی بھی پہلے حیات مسیح علیہ السلام کے قائل تھے۔ جب خداوندعالم نے ان پربھید افشاں کیا، آپ تائب ہوگئے۔ الجواب محمدیؐ نمبر۱ مرزائیو!تمہارے نزدیک حیات مسیح کا عقیدہ رکھناغلط بلکہ شرک ہے۔ سوال،جو آدمی تقریباً ۵۲ سال شرک کرتا رہا ہو۔ وہ بھی نبی ہونے کے لائق رہ سکتا ہے؟ شرک ایسا کبیرہ گناہ ہے جو تمام نیک اعمال کو ضائع کر دیتاہے۔ جیسے قرآن مجید کے اندر اﷲ تعالیٰ کی ذات نے اطلاع دی ، ملاحظہ ہو:’’ولقد اوحی الیک والی الذین من قبلک لئن اشرکت لیحبطنّ عملک ولتکونن من الخسرین(الزمر:۶۵)‘‘ {اور البتہ تحقیق وحی بھیجی جاتی ہے طرف تیرے اور اسی طرح بھیجی گئی تھی طرف ان رسولوں کے جو تجھ سے پہلے آئے تھے۔ میں تاکید کرتا ہوں اس بات کی اگر تو نے شرک کیا تو سارے عمل تیرے ضائع کردیئے جائیں گے اور ہو جائے گا تو خسارہ پانے والا۔}