احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
اﷲ المسیح ابن مریم فینزل عند المنارۃ البیضاء شرقی دمشق بین مھروذتین و اضعا کفیہ علی اجنحۃ ملکین (مسلم ج۲ ص۴۰۱)‘‘حضرت نواسؓ سے روایت ہے ذکر کیا رسول خداﷺ نے کہ ’’جب بھیجے گا اﷲ تعالیٰ ابن مریم علیہ السلام کو پس آپ اتریں گے نزدیک سفید منارے شرق دمشق میں درمیان زرد رنگ دو چادروں کے۔‘‘ مرزائیو! یہ وہ حدیث شریف ہے جس کی تصدیق جناب مرزا قادیانی نے اس طرح کی ہے ۔ لکھتے ہیں کہ: ’’رسول اﷲﷺ نے فرمایا تھا کہ جب ابن مریم نازل ہوں گے تو اس نے دو زرد رنگ کی چادریں پہنی ہوں گی۔ یہ حدیث میرے وقوع میں اس طرح آئی۔ مجھے دو بیماریاں دی گئی ہیں۔ ایک تو اوپر کے دھڑ کی یعنی مراق۔ دوسری نیچے کے دھڑ کی یعنی کثرت بول۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۴، خزائن ج۱۷ ص۴۷۰،۴۷۱ ملخص) مرزا قادیانی نے اس حدیث شریف کو صحیح سمجھا تو تاویل کی۔ مرزائیو! جب نزول کے ٹائم لباس پہنا ہوا نظر آئے گا تو کیا آسمان پر اب ننگے رہ سکتے ہیں؟ ہرگز نہیں۔ ایسے اعتراض تمہارے بے کار ہیں۔ کیا ایسے اعتراضات پر ابن مریم علیہ السلام کی زندگی کے منکر ہو گئے ہو۔ افسوس۔ اعتراض نہم قادیانی قرآن مجید اور احادیث میں ابن مریم کے لئے جو نزول کا لفظ آیا ہے۔ کیا نزول کا مطلب تمہارے نزدیک یہ ہوگا کہ وہ آسمان سے اتریں گے؟ ہرگز نہیں بلکہ آپ نے نزول کے معنی غلط سمجھے۔ نزول کے معنی یہ ہرگز نہیں بلکہ زمین پر ہی پیدا ہو کر دنیا کو دعوت اسلام دیںگے۔اگر نزول کا مطلب تمہارے نزدیک یہی ہو۔ تو آئیے ہم تمہارے سامنے قرآن مجید کی آیت پیش کرتے ہیں۔ پھر دریافت کریں گے کہ جس کا ذکر اﷲ تبارک وتعالیٰ سورہ حدید میں کرتا ہے:’’وانزلنا الحدید فیہ باس شدید ومنافع للناس(الحدید:۲۵)‘‘یعنی ’’اور اتارا ہم نے لوہا بیچ اس کے سخت لڑائی ہے اور فائدہ ہے واسطے لوگوں کے ۔‘‘ غیر احمدیوں سے ایک ضروری سوال، کیا یہ لوہا مثلاً ٹی آر، گارڈر، چادریں وغیرہ وغیرہ آسمان سے نازل ہوتی ہیں یا زمین میں سے لوہے کو نکال کر ان چیزوں کوتیار کیا جاتا ہے۔ حالانکہ اس آیت کے قبل الفاظ ’’انزلنا‘‘ موجود ہے۔ معلوم ہوا کہ جیسے لوہے کے لئے اﷲ تعالیٰ نے ’’انزلنا‘‘ کے الفاظ کا استعمال کیا۔حالانکہ یہ نکلتا تو زمین سے ہے۔ اسی طرح مسیح بھی آسمان