احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
الجواب نمبر۵ ’’یاایھاالذین امنوا ان من ازواجکم واولاد کم عدولکم فاحذ رواھم (التغابن:۱۴)‘‘ {اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تحقیق عورتیں تمہاری اور اولاد تمہارے دشمن ہے واسطے تمہاری پس بچو ان سے۔} مرزائیو! اس آیت میں اﷲ تبارک وتعالیٰ چاروں جگہ صیغہ جمع استعمال فرماتا ہے۔ مسلمانو! تمہاری عورتیں اور اولاد دشمن ہیں واسطے تمہارے پس ان سے بچو۔ سوال… کیا ہر مسلمان کے گھر بیوی اوراولاد ہے۔ واﷲ۔ اگر فہرست بنائی جائے تو ہمارے ہی گاؤں میں کافی رنڈوے موجود ہیں۔ اگر دنیا ساری کے مسلمانوں کی فہرست تیار کی جائے تو لاکھوں تک تعداد پہنچے گی۔ اب صیغہ جمع باقی رہے گا یا ٹوٹ جائے گا او ر قانون الٰہی تو تغیر و تبدل نہیں ہوگا۔ جبکہ اتنے انسان صیغہ جمع سے مستثنیٰ ہو سکتے ہیں۔ تو کیا صرف ایک آدمی کے آسمان پر جانے سے صیغہ جمع ٹوٹ سکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔ پھرکیوں نہیں مرزا غلام احمد کذاب کو چھوڑ کر مدینہ والے کی آغوش کو اختیار کر لیتے…؟ اعتراض نمبر۲ ’’واذ قال اﷲ یعیسیٰ انی متوفیک ورافعک الیّ (آل عمران:۵۵)‘‘ {اور جب کہا اﷲ تعالیٰ نے اے عیسیٰ علیہ السلام تحقیق میں مارنے والا ہوں تجھ کو اور اٹھانے والا ہوں تجھ کو طرف اپنی۔} اس آیت سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس دنیا فانی سے ہمیشہ کے لئے کوچ کر گئے ہیں۔ کیونکہ اگر ان کو اﷲ تعالیٰ کی ذات پاک نے زندہ اٹھانا ہوتا تو قرآن مجید میں پہلے ’’رافعک الیّ ‘‘آتا اور بعد’’متوفیک‘‘ ہوتا۔ مگر خلاف اس کے پہلے ’’متوفیک‘‘ اور بعد میں ’’رافعک‘‘ جیسے قرآن مجید میں آیا ہے۔ اب کس طرح حضرت ابن مریم علیہ السلام کو آسمان پر زندہ سمجھ لیا جائے۔ یہ تو عقیدہ کھلم کھلا قرآن مجید کے خلاف ہے۔ ’’متوفیک ورافعک الیّ ‘‘ سے کسی صورت حضرت ابن مریم علیہ السلام نکل نہیں سکتے۔ وہ تو بہرحال فوت ہو چکے ہیں۔ الجواب نمبر۱ مرزائیو! آپ نے جو ’’متوفیک ورافعک الیّ‘‘ کی آیت سے جو یہ استدلال پکڑا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں، یہ غلط ہے۔ متوفی کے معنی موت کرنا یہ آپ کو کس استاد