احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ مولانا احمدعلی صاحب نے اپنے امام کی عادت کے خلاف عمل کیا۔ کیونکہ امام صاحب کا فعل تو مخالفوں کو گالیاںدینا ہے۔ اب میں مولاناصاحب سے گذارش کرنے میں حق بجانب ہوں کہ آپ کے امام جناب امام مرزا غلام احمد قادیانی کیا متحمل مزاج تھے یا غلیظ المزاج؟ مولانا احمد علی صاحب ایسی باتیں کرنا نبی کے شان سے بعید ہے۔ ہم اپنے حقیقی معبود، وحدہ لاشریک کے دربار میں دعا کرتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ ہمیں اس فتنہ قادیانی یعنی مرزائیت سے محفوظ رکھ کر حضور آقائے نامدار حضرت محمدمصطفیﷺ کی اطاعت میں اپنی چند روزہ زندگیوں کو گزارنے کی توفیق عطاء فرمائے،آمین ثم آمین!! ’’اللھم صل علی محمدوعلیٰ ال محمد وبارک وسلم وصل علیٰ جمیع الانبیاء والمرسلین وعلی عباد اﷲ الصالحین، برحمتک یاارحم الراحمین‘‘ہر شخص اس کتاب کو طبع و شائع کر سکتا ہے۔ الداعی الی الخیر…حافظ عبداللطیف عفی عنہ…۴؍فروری ۱۹۵۳ء ّنوٹ… مولانا احمد علی صاحب نے اپنے امام کی عادت کے خلاف عمل کر کے سنت مرزائیہ کی سخت تکذیب کی ہے۔ حیات مسیح علیہ السلام کی پہلی دلیل ’’واذ علّمتک الکتاب والحکمۃ والتوراۃ والانجیل واذ تخلق من الطین کھیئۃ الطیر باذنی فتنفخ فیہا فتکون طیرا باذنی وتبریٔ الاکمہ والا برص باذنی واذ تخرج الموتیٰ باذنی واذ کففت بنی اسرائیل عنک اذ جئتھم بالبیّنٰت فقال الذین کفروا منھم ان ہذا الا سحر مبین (المائدہ:۱۱۰)‘‘ {اور جس وقت کہ سکھلائی میں نے تم کو کتاب اورحکمت اور توراۃ اور انجیل اور جس وقت بناتا تھا تو مٹی سے مانند صورت جانوروں کی کے، ساتھ حکم میرے کے، پس پھونکتا تھاتو بیچ اس کے پس ہو جاتا تھا پرندہ ساتھ حکم میرے کے اور اچھا کرتا تھا تو مادر زاد اندھوں کو اور سفید داغ والوں کو ساتھ حکم میرے کے اور جس وقت نکالتا تھا تو مردوں کو ساتھ حکم میرے کے اور جس وقت روکا میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے اور جب لایا تھا توان کے پاس دلیلیں۔ پس کہا ان لوگوں نے جو کافر ہوئے ان میں سے نہیں یہ مگر جادو ظاہر۔}