احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
امر بھی ہے اور نہی بھی۔ مثلاً الہام ہوا’’قل للمؤمنین یغضوا من ابصارہم ویحفظوا فروجہم ذلک ازکیٰ لہم‘‘ یہ براہین احمدیہ میں درج ہے اوراس میں امر بھی ہے اور نہی بھی اور اس پر تیئس برس کی مدت بھی گزر گئی ہے اور ایسا ہی اب تک میری وحی میں امر بھی ہوتے ہیں اور نہی بھی اور اگر کہو کہ شریعت سے وہ شریعت مراد ہے۔ جس میں نئے احکام ہوں تو یہ باطل ہے۔ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے ’’ان ہذالفی الصحف الاولی صحف ابراہیم وموسی‘‘ یعنی قرآنی تعلیم تورات میں بھی ہے۔ ‘‘ (اربعین نمبر۴ص۷،خزائن ج۱۷ص۴۳۶) اسی واسطے اپنے منکر پر فتویٰ کفر پر لگایا اور اسلام سے خارج کیا۔ ’’خدا نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک وہ شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیںکیا۔ وہ مسلمان نہیں ہے۔‘‘ (ارشاد مرزا قادیانی مندرجہ رسالہ الذکر الحکیم نمبر۴ص۲۴مرتبہ ڈاکٹر عبدالحکیم صاحب منقول از اخبار الفضل مورخہ ۱۵؍جنوری ۱۹۳۵ئ) ’’کل جو مسلمان حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے۔ خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کانام بھی نہیں سنا، وہ کافر دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۳۵) ’’یہاں ہمارا فرض ہے کہ غیر احمدیوں کو مسلمان نہ سمجھیں اور ان کے پیچھے نماز نہ پڑھیں۔ کیونکہ ہمارے نزدیک وہ خدا تعالیٰ کے ایک نبی کے منکر ہیں۔ ‘‘ (انوار خلافت ص۹۰) غیر احمدی سے نکاح ’’احمدی لڑکیوں کے نکاح غیر احمدیوں سے کرنے ناجائز ہیں۔ آئندہ احتیاط کی جائے۔‘‘ (ناظر امور عامہ قادیان، اخبار الفضل قادیان ج۲نمبر۲مورخہ۱۴؍فروری ۱۹۱۳ئ) مرزا قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ جو ان کو نبی نہ مانے۔ اس کو کافر،دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا۔ ان کے ہاں نہ ان کا جنازہ درست ہے نہ ان کو احمدی لڑکی سے نکاح جائز ہے۔ دوسری طرف مرزا کو نہ ماننے والوں کا عقیدہ اور ہم ثابت کرچکے ہیں کہ ازروئے قرآن و حدیث اور اجماع امت اس قسم کا دعویٰ جو غلام احمد قادیانی نے کیا ہے۔ باطل ہے۔ اس سے ایک الگ امت کی بنیاد پڑتی ہے۔ اسلام میں اس کی کسی صورت میں گنجائش نہیں۔ لہٰذا ہم کہتے ہیں کہ آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کفر ہے او ر اس کا ماننے والا بھی کافر اوردائرہ اسلام سے خارج ہے۔ یہ مسئلہ (کہ مرزائی جو مرزا کو نبی مانتے ہیں اور دوسرے مسلمان جو اس قسم کے دعویٰ کی گنجائش اسلام میں نہیں مانتے۔ ہر دو فریق کے نزدیک الگ الگ امت ہیں) جو اتفاقی ہے۔ جس پر مسلمان اورمرزائی دونوں متفق ہیں۔