احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
نزول مسیح کے متعلق نبی علیہ السلام کا بیان حدیث متفق علیہ میں بروایت ابویرہرہؓ مرفوعاً آیا ہے’’والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکما عدلا مقسطا فیکسر الصلیب و یقتل الخنزیرو یضع الجزیۃ ویفیض المال حتیٰ لایقبلہ احد زادفی روایۃ حتیٰ یکون السجدۃ الواحدۃ خیر من الدنیا وما فیھا ثم یقول ابوہریرۃ واقرأوا ان شئتم وان من اہل الکتاب الالیومنن بہ قبل موتہ وفی روایۃ کیف انتم اذا نزل ابن مریم فیکم وامامکم منکم وفی روایۃ فامکم منکم قال ابن ذئب تدری ماامکم منکم قلت تخبرنی قال فامکم کتاب ربکم عزوجل وبسنۃ نبیکمﷺ (مسلم ج۱ ص۸۷) و فی افراد مسلم من حدیث النواس بن سمعان قال فبینما ھما کذالک اذبعث اﷲ المسیح بن مریم علیہ السلام فینزل عند منارۃ البیضاء شرقی دمشق (مسلم ج۲ ص۴۰۱) وعن ابی ہریرۃ ان رسول اﷲﷺ قال لیس بینی وبینہ یعنی عیسیٰ نبی وانہ نازل فاذارایتموہ فاعرفوہ فانہ رجل مربوع الی الحمرۃ والبیاض ینزل بین ممصرتین کان راسہ یقطروان لم یصبہ بلل فیقاتل الناس علی الاسلام فیدق الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الجزیۃ و یھلک اﷲ الملل فی زمانہ کلھا الا الاسلام ویھلک المسیح الدجال ثم یمکث فی الارض اربعین سنۃ ثم یتوفیٰ اویصلی علیہ المسلمون، اخرجہ (ابوداؤد ج۲ ص۱۳۵)‘‘اسی طرح ہے تفسیر خازن و معالم التنزیل وغیرہ میں۔ مسئلہ حیات مسیح علیہ السلام حیات مسیح علیہ السلام کا مسئلہ ایک ایسا مسئلہ ہے کہ عوام الناس بوجہ اپنی کم علمی اور کوتاہ نظری کے اس سے انکار ی ہو جاتے ہیں۔ حالانکہ ایک ایمان دار و مسلمان شخص کے لئے اس میں کوئی امر محال نظر نہیں آتا۔ جس ذات باری عزوجل نے اپنی قدرت کاملہ سے تمام کائنات کو عدم سے خلعت وجود بخشا، معدوم سے موجود کر دیا اور گوناگوں مخلوقات بلا اسباب ظاہری کے پیدا کر دی۔ اس قادر مطلق کے آگے یہ کوئی مشکل ہے کہ ایک انسان کو ہزار، دو ہزار برس تک یا اس سے زیادہ زندہ رکھے اور آسمان پر اٹھالے۔ بڑی مشکل آج کل کے فلسفی طبع اصحاب کو اس کے ماننے میں یہ آ رہی ہے کہ ایسا ہونا قانون قدرت کے خلاف ہے۔