احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
درمیان ہے۔ ورنہ کوئی پرہیز گار انسان ایک کنجری(کسبی) کو یہ موقع نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سرپر ناپاک ہاتھ لگائے اور زناکاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ ص۷، خزائن ج۱۱ص۲۹۱) تو جب لاہوری احمدی جماعت ایسے شخص کو اپنا ہادی و رہبر سمجھتی ہے۔ جس نے ایک الوالعزم پیغمبر حضرت عیسیٰ علیہ السلام جن کی نسبت:’’وجیھا فی الدنیا والآخرۃ ومن المقربین‘‘ قرآنی شہادت موجود ہے، یوں گالیاں دی ہوں اور آپ کی مغلظ گالیوں سے کوئی بزرگ عالم، صوفی کسی فرقہ کا نہ بچا ہو اور جو اپنے نہ ماننے والوں کو جیسا کہ آئینہ کمالات میں ہے ’’ذریۃ البغایا‘‘(کنجریوں کی اولاد) کا خطاب دیتے ہوں۔ بزرگان دین ائمہ وصحابہ کی عزت و احترام کی امید رکھنابالکل محال ہے۔ عقیدہ نمبر۸ ’’مسلمانوں کی تکفیر کو ہم سب سے بڑھ کر قابل نفرت فعل سمجھتے ہیں اور جو لوگ کسی مسلمان کی یا کسی مسلمان جماعت کی تکفیر کریں۔ ان سے اظہار نفرت کے طور پر ہم ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے اور جو لوگ تکفیر کے فتوؤں سے متنفر ہیں۔ ان کے پیچھے ہم نماز پڑھ لیتے ہیں۔‘‘ اگر آپ فی الواقع مسلمانوں کی تکفیر کو قابل نفرت فعل سمجھتے ہیں تو پھر آپ مرزا قادیانی کو کیا کہیں گے جنہوں نے جہاں دنیا کے تمام مسلمانوں کی تکفیر کا فتویٰ صادر کر دیا ہے جو ان کی تصدیق نہ کریں۔ خواہ تکذیب بھی نہ کرتے ہوں بلکہ خاموش ہوں۔ آپ کا یہ فرمانا کہ جو لوگ تکفیر کافتویٰ نہیںدیتے ان کے پیچھے ہم نماز پڑھ لیتے ہیں۔ صرف ایک دھوکہ کی بات ہے۔ آپ تو مرشد جی کے فتویٰ کے پابند ہیں۔ جب وہ ایسے خاموش لوگوں کو بھی کافر قرار دیتے ہوئے ان کے پیچھے نماز پڑھنے سے روکتے ہیں تو آپ عدول حکم کب کر سکتے ہیں۔ عقائد جماعت احمدیہ کی بحث ہو چکی۔ اب ہم آپ کو مرزا قادیانی کے چند اعجب العجائب اقوال بھی سنادیں۔ مرزا قادیانی کا عورت بن کر حاملہ ہو جانا اور بچہ جننا مرزا قادیانی کا، چونکہ مسیح موعود ہونے کا دعویٰ ہے حالانکہ آنے والے مسیح کا نام عیسیٰ