احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
رہنے والا ہو۔ مگر مولانا احمد علی قادیانی نے ان بریکٹ عبارت کا ترجمہ ’’مجھ سے پہلے کوئی نبی اپنی قوم میں باقی رہا؟ کرکے یہ ناپاک کوشش کی ہے کہ حضرت ابن مریم علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں۔ حالانکہ آیت اورحدیث سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت ابن مریم زندہ ہیں۔ مگر ان دونوں کاترجمہ گول مول کر کے مولانااحمدعلی قادیانی نے بڑی ہوشیاری اور مکاری سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کو ظاہر کرناچاہا۔ یہ فریب اور دجل کا جال ہے۔ وفات مسیح علیہ السلام پر گیارھویں دلیل کی بیخ کن تردید اعتراض مولانا احمد علی قادیانی ’’ومبشرابرسول یأتی من بعدی اسمہ احمد (الصف:۶)‘‘ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرماتے ہیں کہ میں ایک رسول کی تمہیں بشارت دیتا ہوں۔ جو کہ میرے بعد یعنی میرے مرنے کے بعد آئے گا اور نام اس کا احمد ہوگا۔ اس آیت سے بھی مسیح کی وفات ثابت ہوتی ہے۔ کیونکہ اگر مسیح ناصری اب تک اس عالم فانی سے نہیںگزرے تو اس سے لازم آتا ہے کہ آنحضرتﷺ بھی اس جہان میں تشریف فرما نہیں ہوئے۔ کیونکہ آیت بتاتی ہے کہ جب اس عالم سے گزر جائیںگے تب آنحضرتﷺ اس عالم میں تشریف لائیں گے۔‘‘ (نصرۃ الحق ص۱۰۹،۱۱۰ مصنفہ احمد علی شاہ قادیانی) جواب اوّل ’’واذواعدنا موسیٰ اربعین لیلۃ ثم اتخذتم العجل من بعدہ وانتم ظلمون (البقرۃ:۵۱)‘‘ {اور جب وعدہ لیا تھا ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کا۔پھر پکڑا تم نے بچھڑے کو پیچھے اس کے اور ہو تم ظالم۔} کیاموسیٰ علیہ السلام کے فوت ہونے کے بعد بچھڑے کی پوجا کی گئی تھی یا کہ زندگی میں؟ اس آیت سے معلوم ہوا کہ ’’من بعدی‘‘ کا معنی ہرگز موت نہیں۔ کیونکہ بچھڑے کی پوجا حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زندگی میں ہی کی گئی تھی۔ جواب دوم ’’فبای حدیث بعدہ یؤمنون (المرسلت:۵۰)‘‘{پس اس بات کے بعد یعنی کتاب قرآن کریم کے بعد کس چیز پر ایمان لاؤ گے۔} مولانا احمد علی قادیانی صاحب! اگر آپ کے نزدیک بعد کا معنی موت ہے تو پھر اس