احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
السلام کو قتل نہیں کیا۔ بلکہ عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے آکر ان کوقتل کریں گے۔ اسی طرح مرزائی قادیانی حضرات بھی یہود کی طرح وفات مسیح کے قائل ہیں۔ اﷲتعالیٰ کے علم میں مرزائیوں کی تکذیب بھی مقدر تھی۔ ان کا بھی جھوٹا ہونا ثابت ہوگا۔ فیصلہ نبوی دربارہ حیات مسیح! (تفسیر ابن جریر ج۳ص۲۸۹)میںمرقوم ہے:’’عن الحسن قال قال رسول اﷲﷺ للیھود ان عیسیٰ لم یمت وانہ راجع الیکم قبل یوم القیٰمۃ ‘‘ یعنی رسول اﷲﷺ نے یہود سے فرمایا کہ عیسیٰ علیہ السلام ابھی فوت نہیں ہوئے اور تحقیق وہ قبل قیامت تمہاری طرف لوٹنے والے ہیں۔ ابوداؤد ج۲ ص۱۳۵ میں ہے:’’قال رسول اﷲﷺ ینزل عیسیٰ بن مریم عند المنارۃ البیضاء مشرقی دمشق‘‘ یعنی فرمایا رسول اﷲﷺ نے کہ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام دمشق کے مشرقی سفید منارہ پر نازل ہوں گے۔ حدیث ہذا حیات مسیح اور مقام نزول کی بین دلیل ہے اور مرزا قادیانی کے دعویٰ کی صریح مبطل ہے۔ مشکوٰۃ ص۵۸۳ کے باب ثواب ہذہ الامۃ میں ہے:’’قال قال رسول اﷲﷺ کیف تھلک امۃ انا اولھا والمہدی وسطھا والمسیح اخرھا‘‘ یعنی وہ امت کیسے ہلاک ہوگی۔ جس کے اول میں میں ہوں اور درمیان میں امام مہدی اور آخر میں مسیح ابن مریم ہیں۔‘‘ پس معلوم ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قرب قیامت کے ضرور نازل ہوںگے۔ نیز ابوداؤد ج۲ ص۱۳۵ باب خروج الدجال و مسند احمدوطبرانی کی معجم صغیر میں ہے:’’قال رسول اﷲﷺ انا اولی الناس بعیسیٰ بن مریم لانہ لم یکن بینی وبینہ نبی وان خلیفتی علی امتی وانہ نازل و یقاتل الناس علی الاسلام حتّٰی یھلک اﷲ الملل کلھا وتقع فی الارض الامنۃ ثم یتوفی ویصلی المسلمون علیہ وید فنونہ‘‘ یعنی فرمایا رسول اﷲﷺ نے میں عیسیٰ بن مریم علیہ السلام سے بہت نزدیک ہوں۔ کیونکہ میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں آیا اور وہ میری امت پر میرے خلیفہ ہیں اور وہ یقینا نازل ہونے والے ہیں۔ لوگوں سے اسلام کی خاطر لڑیں گے۔ یہاںتک کہ بجز اسلام کے باقی کل ادیان مٹ جائیںگے اورزمین میں امن قائم ہو جائے گا۔ اس کے بعد عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوں گے اور مسلمان ان پر جنازہ پڑھیں گے اور دفن کریںگے۔