احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
اورمولانا احمد علی قادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے تین واقعات کی مثال جو حضرت یحییٰ علیہ السلام کے تین واقعات سے دی ہے۔ مجھے پڑھ کر سخت افسوس ہوا کہ مولانا موصوف اپنے رسالہ نصرۃ الحق میں تو مولوی فاضل ہونے کے دعویٰ دار ہیں۔ مگر حضرت یحییٰ علیہ السلام کے متعلق جو قرآن کریم نے آیت وسلام علیہ فرمایا ہے(ترجمہ، اور سلام ہے اوپر ان کے ) مولانا احمد علی قادیانی! یہ لفظ ’’علیہ‘‘ صیغہ واحد مذکر غائب کے لئے استعمال ہوا کرتا ہے۔ یعنی اس آیت میں اﷲ تبارک وتعالیٰ حضرت زکریا علیہ السلام سے کلام کر رہا ہے اور حضرت یحییٰ کو خوشخبری عطا فرما کر تین واقعات میں سلامتی کا بیان فرمارہا ہے اور دوسری آیت ’’والسلام علیّ‘‘یعنی سلامتی ہے اوپر میرے، یہ صیغہ واحد مذکر متکلم ہے۔ اس میںحضرت عیسیٰ علیہ السلام یہودیوں سے کلام کر رہے ہیں۔ خلاصہ کلام… پہلی آیت میں حضرت یحییٰ علیہ السلام کے متعلق اﷲ تعالیٰ نے حضرت زکریا علیہ السلام کو خوشخبری عطاء فرمائی کہ ’’وسلام علیہ‘‘ اور دوسری آیت میں خود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کلام کر رہے ہیں۔ مولانا احمد علی صاحب! کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام عالم الغیب تھے جو کہتے کہ میں جب آسمان پر جاؤں گا اورآؤں گا۔ حالانکہ آپ (نصرۃ الحق ص۶۴)میںلکھ چکے ہیں کہ کوئی رسول عالم الغیب نہیں۔ پھر ایسے اعتراضات کرنے دانشمندی ہے یا بے وقوفی؟ یہ دھوکہ دہی نہیں تو اورکیا ہے؟ پھر لطف یہ ہے کہ دعویٰ تو مولوی فاضل ہونے کا مگر لفظ ’’والسلامُ‘‘ کی جگہ ’’والسلامَ‘‘لکھ رہے ہیں۔ مولانا صاحب! اس جگہ لفظ ’’والسلامَ‘‘ نہیں بلکہ قرآن کریم نے ’’والسلامُ‘‘ فرمایا ہے۔ (نصرۃ الحق ص۱۱۳مصنفہ احمد علی قادیانی) پس مذکورہ بالا تشریحات سے ظاہر ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پرزندہ ہیں۔ پھر قیامت سے پہلے ان کا نزول ہوگا۔ وفات مسیح علیہ السلام پر دسویں دلیل کی بیخ کن تردید ’’وماجعلنا لبشرمن قبلک الخلد، افان مت فھم الخالدون، کل نفس ذائقۃ الموت (الانبیائ:۳۴،۳۵)‘‘ اور نہیں کیا ہم نے واسطے کسی بشر کے پہلے تم سے ہمیشہ رہنا، پس کیا تم مر جاؤ گے اور یہ ہمیشہ رہیں گے۔ تفسیر جلالین میں ہے یعنی جب کفار نے کہا عنقریب محمدﷺ فوت ہو جائیں گے اور یہ سلسلہ ختم ہو جائے گا۔ تو یہ آیت نازل ہوئی کہ اے محمد!ﷺ ہم نے تم سے پہلے کسی بھی بشر کو اس دنیا میں بقاء نہیں دی۔ پھر اگر تم فوت ہو گئے توکیا یہ باقی رہیں گے؟ہرگز نہیں۔ کیونکہ اس دنیا میں ہر نفس کو موت کاذائقہ چکھنا لازم ہے۔ (جلالین ص۲۷۰)