احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
مرزائیو! کفار ان کی پوجا پر بھی کمر بستہ تھے۔ اﷲ تبارک تعالیٰ نے ان کو سمجھایا۔ بے وقوفو! یہ چیزیں تو تمہاری خدمت کے لئے بنائی گئی ہیں۔ تم اس کی پوجا کرو جس نے ان کو تمہارے لئے پیدا کیا۔ مرزائیو! تمہارے نزدیک ان کا فوت ہو جانا بھی ضروری تھا۔ اس لئے علاوہ کفار نے آگ کی پوجا کی اور اب بھی کرتے ہیں پانی کی پوجا کی اب بھی کرتے ہیں گائے کی پوجا کی اب بھی کرتے ہیں۔ درخت پیپل کی پوجا۔ اب بھی کرتے ہں چاند،سورج کی پوجا کی اب کرتے ہیں۔ کیا یہ تمام چیزیں فوت ہوگئیں؟ کیونکہ ’’یدعون من دون اﷲ‘‘ یہ بھی پکاری گئی ہیں۔ مگر ہم دیکھتے ہیں آگ کا برابر اثر جاری ہے۔ پانی برابر جاری ہے۔ پیپل دنیا پر بے انتہاء نظر آتے ہیں اور گائے ہزاروں ذبح روزانہ ہوتی ہیں مگر ختم نہیں ہوتیں۔ معلوم ہوا کہ ابن مریم علیہ السلام کے لئے تمہاری نفسانی خواہش ہے کہ فوت ہو جائیں۔ تو مرزا قادیانی کا مسیح موعود ہونے کا دعویٰ چلتا رہے۔ افسوس صد افسوس! اعتراض بارھواں مرزائی ’’وماجعلنا ھم جسداً لا یکلون الطعام وما کانوا خٰلدین (الانبیا:۸)‘‘ ’’اور نہیں کیا ہم نے ان کا ایسا بدن کہ نہ کھاتے کھانا او ر نہ تھے ہمیش رہنے والے۔‘‘ غیر احمدیو! اگر ابن مریم علیہ السلام بقول تمہارے زندہ ہیں۔ تو وہ کھانا کہاں سے کھاتے ہوں گے؟ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ میں نے کسی نبی کا ایسا جسم نہیں بنایا کہ کھانا نہ کھائے۔ اگر بالفرض کھانا ان کو مل جاتا ہوگا تو وہ بیت الخلاء کہاں جاتے ہوں گے؟ کیونکہ جب انسان کھانا کھائے گا تو پیشاب پاخانہ کی تو لازمی حاجت ہوگی اور اگر انسان کھانا نہ کھائے تو اس کی زندگی ختم ہو جاتی ہے۔ ان کو تو آج ۱۹۵۲ سال کا عرصہ گزر گیا۔ اتنے عرصے میں بغیر خوراک کے زندہ کیسے رہ سکتے ہیں؟ اگر وہ نہیں کھاتے تو صیغہ جمع ٹوٹ جائے گا۔ قانون الٰہی پر زد آئے گی۔ معلوم ہوا کہ وہ مرزا قادیانی کے فرمانے کے مطابق ضرور فوت ہو چکے۔ اب ان کی آمد کا انتظار باعث غلطی ہے۔ الجواب اوّل محمدی مرزائیو!بیشک رب العزت نے تمام پیغمبروں کے لئے اس قانون مقرر کو اپنے حبیب کے سامنے پیش کیا کہ میں نے کسی نبی کا ایسا جسم نہیں بنایا جو کھانا نہ کھائے اور حضرت ابن مریم علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں تو کیا کھاتے ہوں گے۔ جب وہ کھاتے نہیں تو زندگی مشکل۔ اس آیت سے یہ راز افشاں ہو گیا کہ وہ بہرحال فوت ہیں۔ کیونکہ کھانا کھانے کے سوا انسان زندہ نہیںرہ