احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
صحاح کی ان حدیثوں کا خلاصہ جس سے عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان پرموجود ہونا آنحضرتﷺ سے گفتگو کرنا ثابت ہے، حسب ذیل ہے’’ثم مررت بعیسیٰ فقال مرحبا بالنبی الصالح والاخ الصالح قلت من ہذاقال ہذا عیسیٰ (بخاری ص۴۷۱)‘‘ پھر میں عیسیٰ علیہ السلام کے پاس گیا تو انہوں نے کہا اے نبی صالح اور اے برادر صالح۔‘‘ میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ جبرئیل نے کہا یہ عیسیٰ علیہ السلام ہیں۔ ’’ورائیت عیسیٰ فاذاھو رجل ربعۃ احمر کانما خرج من دیماس‘‘ میں نے عیسیٰ کو دیکھا اور وہ میانہ قد سرخ رنگ تھے۔ گویا ابھی حمام سے نہا دھو کر نکلے ہیں۔‘‘ (صحیح بخاری ص۴۸۹) صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی متفقہ حدیث ہے ’’وانما اراد نزولہ من السماء بعد الرفع الیہ‘‘ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول میں کیا شک باقی ہے؟ جبکہ مرزا قادیانی کو حسب قول ان کے صحیح بخاری اور مسلم وغیرہ صحاح کی حدیثوں پر اعتقاد ہے تو ان کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ماننا لازم ہو جاتاہے۔ صحیح مسلم کی حدیثیں جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے متعلق ہیں، میں اس سے پہلے لکھ چکاہوں۔ کن پر ایمان لانا ضرور ہے اورکیا آیت ارسل رسولہ بالہدیٰ کے مصداق مرزا قادیانی ہو سکتے ہیں؟ میرے سوال نمبر۶ کے جواب میں میرے فاضل دوست نے آیت ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالھدی‘‘کے حوالہ سے مجھے یہ جواب دیا ہے کہ نبی اور رسول مترادف الفاظ ہیں اور چونکہ مسیح موعود کے لئے آیت مذکور میں لفظ رسول استعمال ہوا ہے۔ اس لئے وہ مرزا قادیانی کو بھی رسول کہہ سکتے ہیں۔ اﷲ اکبر، اس خوش اعتقادی کی انتہاء نہیں ہے۔ پہلے تو جواب بالا میںمسیح موعود سے کیا مراد ہے؟ یہی امر بحث طلب ہے اور میں اس سے پہلے ثابت کر چکا ہوں کہ قرآن شریف یا حدیث منیف میں جہاں کہیں لفظ عیسیٰ یا مسیح کا آیا ہے اس سے عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام مراد ہیں اور مرزا قادیانی نے کھینچ تان کر اس کا مدلول اپنے آپ کو قرار دے لیا ہے۔ ہم اس بحث کو تھوڑی دیر کے لئے ایک طرف رکھ کرسوال کرتے ہیں کہ کیا قرآن شریف میں (سوائے حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کے) کسی ایسے نبی کی نسبت رسول کا لفظ استعمال فرمایا گیا ہے؟ جو صاحب کتاب و شریعت نہیں ہے۔ البتہ رسول کی نسبت نبی کا لفظ متعدد مقامات