احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
ہے۔جس طرف کو چاہیں پھیر سکتے ہیں۔ کیونکہ ان کو ہر وقت یہ خطرہ دامن گیر رہتا ہے کہ اگر انہوں نے کوئی ایسی پیش گوئی کی جس میں کوئی تفصیل یا تشریح ہو اور وہ اپنی تفصیل یا تشریح کے مطابق پوری نہ ہو تو وہ کذاب ٹھہریں گے اور دنیا کو ان کے دجل و فریب کا پتہ چل جائے گا اور بنا بنایا کھیل بگڑ جائے گا۔ مجھے نہایت ہی افسوس ہے ان لکھے پڑھے انسانوں پر جو ایسے گول مول الہاموں سے مرزا قادیانی کی نبوت ثابت کرتے ہیں۔ بلکہ ایسے گول مول الہام جن میں کہانت و مالیخولیا وغیرہ کا اثر ہو نبی نہ ہونے کی دلیل ہیں۔ کاش! کہ میرے مرزا ئی دوست اس پرغور کرتے۔ اس کے بعد اگرچہ مرزا قادیانی کی کسی پیش گوئی پر تنقید کرنے کی ضرورت باقی نہیںرہتی مگر پھر بھی ہم خلیفہ قادیانی بشیر الدین محمود صاحب کے رسالہ ’’سرزمین کابل میں ایک تازہ نشان کا ظہور۔‘‘ پر ضروری قدر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔ پہلی پیش گوئی اور اس کا رد خلیفہ صاحب!آپ نے جو یہ تحریر کیا ہے:’’اﷲ تعالیٰ نے مرزا قادیانی کو دعویٰ مجددیت سے پہلے ’’شاتان تذبحان‘‘(دو بکریاں ذبح کی جائیںگی) کا الہام کر کے کابل میں دو خونوں کی خبر دی تھی،جو وہاں ناحق کئے جانے والے تھے۔‘‘سرا سر جھوٹ اور دروغ بے فروغ ہے۔ ہم آپ کو چیلنج کرتے ہیںکہ آپ اپنے ابا جان مرزا غلام احمدقادیانی کی کوئی ایسی مطبوعہ تحریر پیش کریں جو ان کے دعویٰ مجددیت سے پہلے کی ہو اوراس میں مرزا قادیانی نے یہ لکھا ہو کہ اﷲ تعالیٰ نے مجھ کو ’’شاتان تذبحان‘‘ کا الہام کر کے کابل میں دو خونوں کی خبر دی ہے۔ جو وہاںناحق قتل کئے جائیں گے۔ مگر ہمارادعویٰ ہے کہ آپ نہیںدکھا سکتے۔ آپ نے محض لوگوں کو دھوکہ دیا ہے۔ کیونکہ مرزا قادیانی نے دعویٰ مجددیت سے پہلے براہین احمدیہ ص۵۱۲، خزائن ج۱ ص۶۱۰ میں صرف ’’شاتان تذبحان‘‘ کا گول مول الہام لکھا ہے اور اس کی کوئی کسی قسم کی تشریح نہیں کی۔ بلکہ یہ گول مول الہام سترہ برس تک یونہی بغیر کسی قسم کی تشریح کے پڑا رہا اور تشریح کرتے بھی کیوں؟ یہ تو ان کی خانہ ساز نبوت کے مقاصد کے برخلاف تھا۔ مرزائے آنجہانی کی یہ عادت تھی کہ چند گول مول خودساختہ الہام لکھ چھوڑتے تھے۔ پھر جب طبیعت چاہتی، تو کسی نئے واقعہ اور تازہ حادثہ کے مطابق گول مول الہام کی تشریح کر کے اس واقعہ پر چسپاں کر لیتے اور اپنے