احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
وفات مسیح علیہ السلام پر چوتھی دلیل کی بیخ کن تردید اعتراض مولانا احمد علی قادیانی ’’واذ قال اﷲ یعیسیٰ ابن مریم أنت قلت للناس اتخذونی وامی الھین من دون اﷲ، قال سبحٰنک مایکون لی ان اقول مالیس لی بحق ان کنت قلتہ فقد علمتہ تعلم مافی نفسی ولا اعلم ما فی نفسک، انک انت علام الغیوب، ما قلت لھم الا ماامرتنی بہ ان اعبدوا اﷲ ربی و ربکم وکنت علیھم شھیداً مادمت فیھم فلمّا توفیتنی کنت انت الرقیب علیھم وانت علی کل شی شھید (المائدہ:۱۱۶،۱۱۷)‘‘ ’’اور جب کہا اﷲ تعالیٰ نے اے عیسیٰ! تو نے اپنی قوم کو کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو اﷲ کے سوا خدا مانو۔ تو مسیح نے جواب دیا اے خدا تو پاک ہے میرے لئے جائز نہ تھا کہ ایسی بات کہتا۔ جس کا مجھے حق نہیں۔ اگر میں نے ایسا کہا تو تو اسے خوب جانتا ہے۔ کیونکہ تو میرے دل کی بات جانتا ہے۔ مگر میں تیرے رازوں کو نہیں جانتا۔ بیشک غیب کی باتیں تو ہی جانتا ہے۔ میں نے تو ان کو وہی کچھ کہاتھا جس کے کہنے کا تو نے مجھے ارشاد فرمایا اور وہ یہ کہ تم اﷲ کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا سب کا رب ہے اور میں ان کے اوپر نگرانی کرتا رہا۔ جب تک میں ان میں رہا۔ لیکن جب تو نے مجھے وفات دے دی تو پھر تو ہی ان پر نگہبان تھا اور تو ہر چیز پر گواہ ہے۔‘‘ اور مسیح علیہ السلام یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ جب تک میں اپنی قوم نصاریٰ میں موجود اور ان کانگران رہا اس وقت تک ان میں خرابی اورشرک کا بگاڑ پیدا نہیں ہوا تھا۔ یہ بگاڑ کب ہوا؟ جب تو نے مجھے وفات دے دی۔ کیونکہ اس وقت میری نگرانی جاتی رہی اور صرف تیری نگرانی باقی تھی۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ قوم نصاریٰ کے اندرشرک پھیلنے سے پہلے ہی مسیح وفات پاچکے تھے۔ اس کے علاوہ موصوف نے قرآن کریم سے باب تفعل کی آٹھ آیتیں ایک حدیث بخاری شریف سے یہ پیش کی ہیں کہ ’’توفیتنی‘‘ کا معنی موت ہے۔ ہم بھی ’’توفیتنی‘‘ کا معنی موت مانتے ہیں۔ اس لئے پیش کردہ مثالیں خارج از بحث ہو گئیں۔ اب ہم مولانا احمد علی قادیانی کے علاوہ مرزا غلام احمدقادیانی سے بھی زیر بحث آیت’’فلما توفیتنی‘‘ کے متعلق دریافت کرلیں کہ آپ اس آیت کی بابت کیا ارشاد فرماتے ہیں،ملاحظہ ہو۔ ’’(حضرت مسیح علیہ السلام) جناب باری میں عرض کرتے ہیں کہ جب تک میں اپنی امت میں تھا۔ میں نے وہی تعلیم امت کو دی جس کی تو نے مجھے ہدایت دی تھی اور جب تو نے مجھے