احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
خدائی حکم نہ تھا۔ جواب عذر اولاً تو ہمیں یہ مضر نہیں۔ کیونکہ ہم نے بفضلہ تعالیٰ آیات قرآنی و احادیث رسول یزدانی و تصریحات علماء ربانی سے حیات مسیح کا مسئلہ ثابت کردیا ہے۔ ثانیاً احمدی حضرات کا یہ عذر بالکل غلط و مردودہے۔ کیونکہ مرزا قادیانی بقول خود براہین احمدیہ کے وقت رسول اﷲ تھے۔ ملاحظہ ہو (ایک غلطی کا ازالہ ص۱، خزائن ج۱۸ ص۲۰۶،۲۰۷،ایام الصلح اردو ص۷۵، خزائن ج۱۴ ص۰۹)پس مرزا قادیانی کی یہ تحریر جس میں حیات مسیح کا اقرارہے۔ مرزائیوں پر مثل وحی اﷲ حجت ہے۔ کیونکہ مرزا قادیانی اس کتاب کے متعلق لکھتا ہے کہ ’’مؤلف نے یعنی( مرزا نے )ملہم ہو کر بغرض اصلاح تالیف کی۔ ‘‘ (اشتہار براہین احمدیہ، سرمہ چشم آریہ، خزائن ج۲ ص۳۱۹) آنحضرتﷺ نے آپ نے اس کا نام قطبی رکھا۔یعنی قطب ستارہ کی طرح مستحکم اور غیر متزلزل۔ ملاحظہ ہو۔ (براہین احمدیہ حصہ سوم ص۲۴۸،۲۴۹، خزائن ج۱ص۲۷۵) مرزائی دوستو!اب بتاؤ یہ رسمی عقیدہ تھا یا حتمی تھا یا غلط؟ اگر غلط اوررسمی کہتے ہو تو مرزا قادیانی کا قطب ستارہ ٹوٹنا ہے اور اگر صحیح مانتے ہو جس کے مانے بغیر کوئی چارہ نہیں تو مرزائی ڈھانچہ یعنی مرزا قادیانی کامسیح موعود ہونے کا دعویٰ غلط ہوتاہے۔ حاصل کلام و خلاصۃ المرام یہ کہ مرزائیوں کا یہ کہنا کہ محض رسمی عقیدہ کی بناء پر مرزا قادیانی حیات مسیح کے قائل تھے، بالکل لغو اورباطل ہے۔ حیات مسیح علیہ السلام کا ثبوت احادیث نبویہ سے ۱… مشکوٰۃ باب بداء الخلق میں بحوالہ مسلم بروایت جابرؓ منقول ہے:’’ان رسول اﷲﷺ قال عرض علیّ الانبیاء فاذاموسیٰ ضرب من الرجال کانہ من رجال شنوۃ ورایت عیسیٰ بن مریم فاذ اھواقرب من رایت بہ شبھا عروۃ بن مسعود (مسلم ج۱ ص۹۵)‘‘ یعنی فرمایا رسول اﷲﷺ نے شب معراج اور انبیاء علیہم السلام مجھ سے ملے۔ موسیٰ علیہ السلام تو دبلے پتلے تھے گویا قبیلہ شنوء ہ کے آدمیوں میں سے ہیں اور عیسیٰ علیہ السلام مشابہ تھے ساتھ عروہ بن مسعودؓ کے۔ حدیث ہذا سے معلوم ہوا کہ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام جن کو اﷲ نے آسمان پر اٹھایا ہوا ہے۔ حضرت عروہ بن مسعودؓ کے مشابہ ہیں۔ اسی کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے دوسری حدیث ملاحظہ ہو۔ ۲… صحیح مسلم میں حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا نکلے گا دجال