احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
فیقول بعضھم لبعض انطلقوا بناالی ادم… فلیشفع لنا الی… ان قال فیقول موسیٰ ولکن ائتوا عیسیٰ روح اﷲ فیا تون عیسیٰ… فیقول انی لست ھنا کم انی اتخذت الھا من دون اﷲ‘‘ (مسند احمد ج۱ ص۲۸۱،۲۸۲) {حدیث شفاعت میں طویل ذکر ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ دن قیامت کا بڑا لمبا ہوگا۔ کئی لوگ آپس میں کہیں گے چلوحضرت آدم علیہ السلام کے پاس چل کر عرض کریں کہ دربار الٰہی میں چل کر ہماری خلاصی کے لئے شفاعت کریں۔ آدم علیہ السلام انکار کریں گے۔ الغرض چلتے چلتے موسیٰ علیہ السلام کے پاس حاضر ہوں گے۔ وہ کہیں گے میں اس لائق نہیں ہوں۔ حضرت عیسیٰ روح اﷲ کے پاس جاؤ۔ جب وہاں جائیں گے تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کہیں گے میں بھی تمہاری سفارش نہیں کرسکتا۔ کیونکہ میں اﷲ تعالیٰ کے سوا معبود بنایاگیا ہوں۔} اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنی امت کے بگڑنے کی پوری خبر رکھتے ہوں گے۔ اس لئے کہ نازل ہونے کے بعد ان کو سب کچھ یہ معلوم ہو جائے گا کہ قوم نصاریٰ نے ہمیں معبود پکارا ہے۔ اگر وہ فوت ہوں تو قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ کے دربار میں حاضر ہونے سے پہلے کیونکر قوم کی حالت سے مطلع ہو سکتے ہیں۔ وفات مسیح علیہ السلام پر پانچویں دلیل کی بیخ کن تردید اعتراض مولانا احمد علی قادیانی ’’وماجعلنھم جسدالا یاکلون الطعام وما کانوا خلدین (الانبیا:۸)‘‘ یعنی اے رسول ہم نے تم سے پہلے کسی رسول کا جسم ایسا نہیں بنایا کہ جو زندہ تو ہو مگر کھانا نہ کھاتا ہو اور ہمیشہ رہنے والا ہو۔ ’’کانا یاکلان الطعام (المائدہ:۵۷)‘‘یعنی مسیح اور ان کی والدہ جب زندہ تھے تو کھانا کھایا کرتے تھے۔ اسی وجہ سے ہے کہ وہ دونوں اب زندہ نہیں۔ (نصرۃ الحق ص۹۹،۱۰۰ مصنفہ احمدعلی شاہ قادیانی) جواب اوّل اﷲتبارک وتعالیٰ نے دقیانوس کے زمانہ کا ایک قصہ سورئہ کہف میں قرآن کریم کے اندر یوں بیان فرمایا ہے کہ بادشاہ دقیانوس اپنی رعایا کو مجبو ر کر کے کئی بتوں کی پوجا کرایا کرتا تھا۔ اس شہر میں چند آدمی اس خیال کے بھی موجود تھے کہ سوائے اﷲ تعالیٰ کی ذات کے، کسی غیر کی پوجا نہ کی جائے تو وہ بے چارے اس بات کو سوچتے ہوئے شہر سے نکل پڑے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ بادشاہ