احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
جامع البیان میں ہے عبداﷲ بن عباسؓ اور حضرت علیؓ سے بہ تفسیر بسند صحیح ثابت ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں ’’والمراد من رسول مصدق محمد کما صح عن علی و ابن عباس رضی اﷲ عنہم‘‘ رسول سے مراد محمدﷺ ہیں۔ جیسے حضرت علیؓ اور ابن عباسؓ سے بسند صحیح ثابت ہے۔ ب…ختم نبوت کا مسئلہ حدیث کی روشنی میں پہلی حدیث …حدیث خلفاء ’’عن ابی ہریرۃؓ عن النبیﷺ قال کانت بنو اسرائیل تسوسہم الانبیاء کلما ہلک نبی خلفہ نبی ولا نبی بعدی وسیکون خلفاء فیکثرون قالوا فما تامرونا قالوا افوابیعۃ الاول فالا ول واعطوہم حقہم فان اﷲ سائلھم عمن استرعاہم متفق علیہ ‘‘ {ابوہریرہؓ آنحضرتﷺ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا بنی اسرائیل کی سیاست انبیاء کرتے تھے ۔ جب کوئی نبی فوت ہوتا تو اس کا خلیفہ دوسرا نبی ہوتا اور میرے بعد کوئی نبی نہیں اور ضرور خلفاء ہوں گے اور کثرت کے ساتھ ہوں گے صحابہ نے عرض کی کہ آپ ؐ کا کیا حکم ہے۔ فرمایا بیعت کے ساتھ وفا کردے ان کے حقوق کا لحاظ کرو، ان کا حق ادا کرو آگے اﷲ خود ان سے رعایا کے بارہ میں پوچھے گا۔} سوال… اس حدیث میں سین ہے۔ جس کا یہ مطلب ہوا کہ خلفاء قریب ہوں گے۔ پھر نبی ہونے لگیں گے۔ میرے زمانہ کے قریب کوئی نبی نہیں ہوگا؟ جواب… سین، یہاں تحقیق کے لئے ہے۔ جیسے آیت ذیل میں ہے’’سیطوقون ما بخلوا بہ یوم القیامۃ (آل عمران)‘‘{جس مال سے یہ بخل کرتے ہیں وہ ضرور ان کے گلے کا ہار بنے گا قیامت کے روز۔} دوسرا جواب یہ ہے کہ خلیفہ کے بند ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ نبی آنے لگیں۔ کیونکہ نبی کی جو نفی کی ہے۔ اس میں کوئی ایسا لفظ نہیں جس کے معنی عنقریب کے ہوں۔ بلکہ وہاں نقطہ ’’لانبی بعدی‘‘ ہے۔ جس کے معنی ہیں میرے بعد کوئی نبی ہونے والا نہیں۔ صرف خلفاء کے جملہ میںسین کا لفظ ہے۔