احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
ظاہری معنی لے کر اﷲ تعالیٰ کی کیوں مخالفت کی اور اس مخالفت کو اپنے ساتھ لے کر ہمیشہ کے لئے دنیا سے کیوں چل بسے اور خدا تعالیٰ نے ان کے مرنے سے پہلے ان کو تنبیہ تک نہ کی؟ عصمت انبیاء ہو تو ایسی ہی ہو اگر آپ یہ کہیں کہ اس الہام کے ظاہری اور باطنی دونوں معنی مراد ہیں۔ تو آپ مرزا قادیانی کی تحریر سے اس کا ثبوت پیش کریں اور یہ محال ہے۔ علاوہ ازیں یہ گول مول الہام مرزاقادیانی کے اپنے فتوے کے مطابق کسی طرح پیش گوئی نہیں بن سکتا ۔ مگر افسوس ہے کہ خلیفہ قادیانی اپنے والد مرزائے آنجہانی کی مخالفت کرنے سے بالکل نہیں ڈرتے۔حالانکہ مرزا قادیانی ان کے نزدیک باعث کون و مکان اور قمر الانبیاء وغیرہ ہیں۔ اس الہام پر اور بھی گفتگو ہو سکتی ہے۔ مگر میں اسی پر اکتفا کرتاہوں۔ تیسری پیش گوئی اوراس کا رد پیش گوئی کے الفاظ صرف یہ ہیں:’’ریاست کابل میں قریب پچاسی ہزار کے آدمی مریں گے۔‘‘ (۱۵؍اپریل ۱۹۰۷ئ، تذکرہ ص۷۰۵ طبع۳) اس الہام میں محل وقوع تو بتلا دیا گیا ہے مگر وقت کااندازہ ندارد اور یہ بھی نہیں لکھا کہ کیسے مریںگے؟ کسی وبا کا شکار ہوں گے یا میدان جنگ میں کام آئیں گے۔ مرزا قادیانی کی زندگی میں مریں گے یا ان کے بعد؟ بہرحال یہ ایک ایسی پیش گوئی ہے جس میں کوئی ایسی تفصیل نہیں جس کی وجہ سے اس کوپیش گوئی کہہ سکیں ہم اس گول مول فقرے کے قائل کو جھٹلا نہیں سکتے۔ کیونکہ ایسے وسیع ملک میں روزانہ کئی اموات ہوتی رہتی ہیں۔ جب ان کی تعداد پچاسی ہزار کے قریب ہو جائے توقائل کہہ سکتا ہے کہ دیکھو، میری پیش گوئی صحیح نکلی۔ کوئی نہیں جو اس کو جھٹلاسکے۔ یہ فقرہ ایک گونہ پیش گوئی اس وقت بن سکتا تھا کہ جب اس میں وقت کا تعین اور موت کا سبب مذکور ہوتا۔ مگر مرزا قادیانی کے فتویٰ کی رو سے یہ فقرہ بھی پیش گوئی نہیں بن سکتا۔ (ازالہ اوہام ص۷، خزائن ج۳ ص۱۰۶)’’کیا یہ بھی کوئی پیش گوئیاں ہیں کہ زلزلے آئیں گے،مری پڑے گی لڑائیاں ہوں گی۔‘‘ خلیفہ قادیانی لکھتے ہیں:’’جب امیر امان اﷲ خان صاحب تاج و تخت چھوڑ کر قندہار کو روانہ ہوئے تو ملک میں خانہ جنگی کی آگ پھیل گئی اور اس خانہ جنگی میں عام طور پر ایک لاکھ آدمیوں کے مارے جانے کا اندازہ کیا جاتاہے۔ اس طرح مرزاقادیانی کی ایک تیسری پیش گوئی پوری ہوئی۔ جس کے یہ الفاظ تھے کہ ’’ریاست کابل میں پچاسی ہزار کے قریب آدمی مریںگے۔‘‘ ناظرین! الہامی الفاظ تو ’’قریب پچاسی ہزار‘‘ ہیں۔ یعنی الہام میں مرنے والوں کی